معارف مثنوی اردو شرح مثنوی مولانا روم |
س کتاب ک |
|
کیا کہ حضور! یہ موتی تو بہت ہی بیش قیمت ہے۔ سونے سے لدے ہوئے دوسوگدھوں سے بھی اس کی قیمت زیادہ ہے۔ سلطان نے کہا کہ اچھا تو میرے حکم سے اس بیش بہا موتی کو ریزہ ریزہ کردو۔ وزیر نے عرض کیا کہ حضور! میں اس موتی کو ضایع نہ کروں گا۔ میں آپ کے خزانۂ دولت کا خیرخو اہ ہوں اور اس گوہر کو توڑنابدخواہی ہوگی۔ بادشاہ نے اس کو شاباشی دی اور ایک شاہی خلعت عطافرمائی اور اس موتی کو وزیر کے ہاتھ سے لے کرسلطنت کے ایک دوسرے مقرّب عہدیدار کودیا اور اس سے بھی اس کی قیمت دریافت کی، اس نے کہا حضور!اس بیش بہا موتی کی قیمت آپ کی آدھی سلطنت ہے۔ خدا اس موتی کو محفوظ رکھے۔ بادشاہ نے اس کو بھی حکم دیا کہ اس موتی کو ریزہ ریزہ کردو۔ اس نے عرض کیا کہ حضور!ایسے قیمتی موتی کوتوڑنے کے لیے میراہاتھ حرکت نہیں کرسکتا،اس موتی کو توڑنا خزانۂ سلطنت سے دشمنی کے مترادف ہوگا۔ سلطان محمود نے اس کو بھی شاہی خلعت عطافرمائی اور دیر تک اس کی تعریف کرتارہا۔ غرض بادشاہ نے ۶۵ اراکینِ سلطنت کوباری باری طلب کرکے یہی معاملہ فرمایااورہرایک نے وزیرکی تقلید کی اور شاہی خلعت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سلطان سے شرفِ مدح بھی حاصل کیا۔ بادشاہ جب سب کا امتحان کرچکااورانعامات دے چکا تو آخرمیں اس نے ایاز کو طلب کیااورموتی کو اس کے ہاتھ پر رکھ کرکہاکہ اے ایاز!ہر ایک نے اس موتی کو دیکھا توبھی اس کی شعاعوں کو دیکھ لے اور غور کرکے بتاکہ اس کی کیا قیمت ہوگی۔ ایاز نے عرض کیا کہ حضور! جس قدر قیمت اس موتی کی عرض کروں گا، یہ موتی اس سے بھی کہیں زیادہ گراں اور بیش قیمت ہوگا۔شاہ نے حکم دیا کہ اچھافورًا اس گوہر کو توڑدے اور بالکل ریزہ ریزہ کردے۔ ایاز سلطان کا مزاج شناس تھااور سمجھ رہاتھا کہ بادشاہ اس وقت امتحان کررہاہے۔ سلطان کا حکم سنتے ہی اس نے گوہرِ بیش بہا