احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
حقیقت سے اعراض اس تحریر کی رو سے جھوٹا دعویٰ کرنے والے کا ۲۲سال کے اندر اندر قتل یا فوت ہوجانا ضروری ہے۔ چنانچہ میاں صاحب نے یکم؍مارچ ۱۹۴۴ء کو دعویٰ مصلح موعود کیا اور ۸؍نومبر ۱۹۶۵ء کو ۲۲سال کی معینہ مدت پوری کرنے سے قبل ہی قاتلانہ حملہ کے نتیجہ میں قریباً ۱۱سال فالج جس کو مرزاقادیانی نے قہر،غضب الٰہی نہایت سخت دکھ کی مار، نہایت سخت بلا اور آفات قرار دیا تھا۔ (حقیقت الوحی ص۲۳۳، انجام آتھم ص۶۶،۶۷) اس کا شکار ہونے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ پس ان حقائق اور واقعات کے ہوتے ہوئے بھی اگر جماعت احمدیہ ربوہ حقیقت سے اغماض کرتی رہی اور میاں صاحب کی اذیت ناک مرض اور اس کے عبرتناک انجام سے توضیح المرام نہ ہو اور آپ کے وجود الناس بھی ازالہ اوہام نہ کر سکے اور آپ لوگوں نے اپنی حماقت غلطی کے ازالہ کی کوئی سعی نہ کی۔ خدا کے چونکا دینے والے نشان بھی آپ کے لئے تریاق القلوب ثابت نہ ہوئے اور آپ بدستور غشاوۃ بصر وقراذان اور زیغ نظر کے عوارض میں مبتلا رہنے کو کشف عظاء پر ترجیح دیتے رہے تو آپ عاد اور ثمود کی طرح صفحہ تاریخ سے محو ہو جائیں گے۔ تمہاری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں (مورخہ ۱۷؍دسمبر ۱۹۶۵ء) اب اس کے بعد آپ کو ایک محرم راز سابق مخلص محمد یوسف ناز کی جٹھی تبرک کے طور پر پیش خدمت کر رہا ہوں۔ تاکہ مصلح موعود کے ہلکے سے کردار سے بھی روشناس ہو سکیں۔ ہدیہ ناظرین ہے۔ مرزامحمود کے ایک سابق مخلص مرید کی سیر روحانی نمبر۱ ایک مرتبہ جب کہ میاں صاحب چاقو لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگئے تھے۔ اس کے چند دن بعد مجھے ربوہ جانے کا اتفاق ہوا۔ میں نے دیکھا کہ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری کے سامنے مرزاصاحب کے مریدان باصفا ایک جم غفیر ہے۔ ہر شخص کے چہرے پر اضطراب کی جھلکیاں صاف دکھائی دے رہی تھیں۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ اپنے پیر کے دیدار کی ایک معمولی سی جھلک ان کے دل کو اطمینان بخش دے گی۔ پرائیویٹ سیکرٹری کے حکم کے مطابق کچھ احتیاطی تدابیر اختیارکی گئی تھیں۔ یعنی ہر شخص کی الگ الگ چار جگہوں پر جامہ تلاشی لی جاتی تھی اور اس امر کی تاکید کی جاتی تھی کہ حضرت اقدس