احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
عالم ما فی الصدور نہ تھے جیسے مرزا قادیانی اپنے کو عالم الغیب سمجھتے ہیں۔ یعنی پیشینگوئیاں کرتے ہیں۔ پڑھو ’’انک لا تہدی من احببت ولکن اﷲ یہدی من یشاء‘‘ لیکن ان کی نبوت ناکام نہیں رہی۔ کیونکہ ناکام رہنا نقص نبوت ہے اور خدائے تعالیٰ نے کسی نبی کو ناقص بنا کر نہیں بھیجا۔ یہ تو صرف آسمانی باپ کا کام ہے جس نے اپنے لے پالک کو ناقص (ناخلف) بنا کر دنیا میں بھیجا۔ اگر کسی نبی کی نبوت ناکام اور کسی کی کامیاب ہوتی تو ہم کو ’’لانفرق بین احد من رسلہ‘‘ کی تعلیم نہ دی جاتی اور آنحضرتa یہ ہرگز نہ فرماتے کہ ’’لاتخیروا فی انبیاء اﷲ‘‘ اور ’’لا تفضلونی علی یونس ابن متی‘‘ بعض انبیاء سے اگر لغزش ہوئی ہے تو وہ ابتلاء (امتحان) ہے اور یہ ایک نازونیاز ہے۔ نبوت ایسے معاملات سے زیادہ کامل ہوتی ہے نہ کہ ناقص۔ لیکن یہ وہ سمجھے جو صاحب حال ہو اور پاک اور صاف کانشنس (نور ایمان یا قوت ممیزہ) رکھتا ہو۔ نفس پرست شکم پرور کتے ان رموز کو کیا سمجھیں؟ وہ اولوالعزم عیسیٰ مسیح جو کلمتہ اﷲ ہے اور وہ اولوالعزم موسیٰ جو کلیم اﷲ ہے تو ان کو ناکام (ناقص نبی) بتاتا ہے تیرا مشن مجسم توہین انبیاء علیہم السلام ہے اور تیرا وجود ان کے لئے مجسم لعنت اور تبّرا ہے۔ اچھے جہلاء میں بیٹھ کر آنحضرتa کی فضیلت اور دوسرے انبیاء کی توہین کرنا سراسر الحاد ہے۔ ابے جس نے ایک نبی کی توہین کی اس نے تمام انبیاء کی توہین کی۔ اگر انبیاء تیرے زعم کے موافق اپنی بعثت ونبوت میں ناکام رہے تو جناب باری پر الزام آتا ہے کہ اس نے دنیا میں ناکام نبی بھیجے اور اس سے معاذ اﷲ لغو اور عبث فعل سرزد ہوا۔ اس صورت میں خدائے تعالیٰ حکیم نہیں رہتا۔ اس کے ارادے غلط ثابت ہوتے ہیں کہ انبیاء کو دنیا کی اصلاح کے لئے بھیجا مگر اصلاح نہ ہوئی اور ان کی رسالت ناکام رہی۔ جو منہ میں آیا بک دیا خبردار زبان کو لگام دے اور ایسے ابرازات منہ ہی میں رہنے دے۔ کیوں دنیا میں نجاست وخباثت پھیلاتا ہے۔ سامعین اور حاشیہ نشین تو گوہ کے کیڑے بن گئے ہیں۔ گوہ میں رہنا اور رینگنا ان کی زندگی کا نیچر بن گیا ہے۔ پس انہیں کون سمجھائے اور گندگی سے کون نکالے؟ وہ پورے مخدوم ہوگئے ہیں۔ اور قریب ہے کہ جسم پاش پاش ہوکر ہلاک ہوجائیں۔ (ایڈیٹر) ۳ … مسیح موعود کے آنے پر تلوار کے تمام جہاد ختم ہوجائینگے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی کے مسیح موعود بننے کی یہی دلیل اخبار الحکم کی پیشانی پر ثبت رہتی ہے۔ لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ کیا دنیا میں آج کل تلوار کا جہاد ختم ہوگیا ہے۔ اگر بصارت نہیں جاتی رہی تو مشرق اقصیٰ کی