احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خلیفہ صاحب کی عیاری خلیفہ صاحب ربوہ نے جب یہ دیکھا کہ میری بدچلنی کا بھاندڈا چوراہے میں پھوٹ رہا ہے اور حضرت مسیح موعود کے فتویٰ کی روشنی میں چار گواہوں کی بھی ضرورت نہیں اور کہیں احمدی جماعت کے افراد مجھے مباہلہ کیلئے تیاری شروع نہ کروادیں فوراً کمال چابکدستی سے پینترا یوں بدلا کہ میں مباہلہ کے لئے تیار ہوں۔ مگر گمنام شخص دعوت مباہلہ دے رہا ہے۔ اس لئے اس سے مباہلہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور مورخہ ۸؍ستمبر ۱۹۵۶ء کے الفضل میں گواہیوں کو رد کرتے ہوئے میاں زاہد کی گواہی کو سراہا اور یوں فرمایا: ’’کہ مجھے کسی اور سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ میرے لئے میاں زاہد کی گواہی اور اپنا حافظہ کافی ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۸؍ستمبر ۱۹۵۶ء) الفضل ۳۱؍جولائی ۱۹۵۶ء میں میاں محمود احمد صاحب خلیفہ ربوہ نے یہ بھی شکوہ فرمایا ہے کہ: ’’ہر عقلمند انسان سمجھ سکتا ہے کہ گمنام شخص سے مباہلہ کون کر سکتا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳۱؍جولائی ۱۹۵۶ء) میاں زاہد سے میری بیویاں پردہ نہیں کرتیں چونکہ خلیفہ صاحب کو اپنے حافظہ پر ناز ہے۔ بھولنا بھی ان کے بس کی بات نہیں۔ حفظ ما تقدم کے طور پر یاد کروانا ضروری خیال کرتا ہوں۔ ہاں! یہ وہی میاں زاہد ہیں جن کے متعلق آپ نے الفضل میں فرمایا تھا کہ میری بیویاں میاں زاہد سے پردہ نہیں کرتیں۔ الفضل! میں عرض کررہا تھا یہ دونوں صورتیں میاں زاہد نے پوری کر دیں جو ان کے بیان سے ظاہرہے۔ اس لئے غور سے ملاحظہ کیجئے۔ ’’فتمنوالموت ان کنتم صادقین‘‘ شہادت نمبر:۱ چیلنج مباہلہ بنام میاں محمود احمد خلیفہ قادیان صدق وکذب میں فیصلہ کا آسان طریق اب میاں زاہد صاحب کا بیان مباہلہ بغیر تبصرہ کے شائع کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں اور میاں محمود احمد صاحب ان کی گواہی ازخود تسلیم کر چکے ہیں۔ اس لئے آپ بغیر کسی تاویل کے حضرت مسیح موعود کے فتویٰ کی روشنی میں اس مباہلہ کو قبول فرمائیے۔ (مباہلہ ایسے لوگوں سے ہوتا ہے