احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جدے ہی دھوتیوں میں آنند ہو جائیں گے اور مہاراج دیانند سرستی کی جے کے بھجن گائیں گے۔ عیسائی کوٹ پتلون میں پھولے نہ سمائیں گے۔ ٹوپیاں اچھالیں گے کہ وہ مسیحیت ومہدویت کا خمیازہ نہیں خمیر اٹھ رہا ہے۔ انگریزی اخبارات پامیز وغیرہ خوش ہو ہوکر ریمارک کے لئے جدے قلم اٹھائیں گے کہ آج پنجابی نبی جس کے خروج کی یورپ وامریکہ میں دھوم تھی اپنی مرزائی امت کا کفارہ ہوگیا۔ فی الحقیقت یہ ایسی جگر گدازباتیں ہیں جس نے مرزا قادیانی کو اختلاج قلب وغیرہ کا جو کچھ صدمہ ہو بجا ہے لیکن یہ ہم پیشینگوئی کرتے ہیں کہ اصل خیر ہے۔ سقنقوری یاقوتیاں اور جندبے دستری معجونیں مرزا قادیانی کوہرگز نہ مرنے دیں گی وہ آج ہی کے لئے معدے میں ریزرورفنڈ کی طرح جمع ہورہی تھیں۔ (ایڈیٹر) ۶ … ایک ایک حاکم دراصل گورنمنٹ ہے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! گورنمنٹ ایک شخص مجسم اور اس کے اعضاء آنکھ کان دل ودماغ وغیرہ ماتحت حکام ہیں جو تمام ملک میں مقررہیں۔ ان کا ایک ایک اجلاس حقیقت میں ہوم گورنمنٹ کا اجلاس ہے۔ دیکھ لو اگر کوئی ملزم کسی اجلاس کی اہانت کرتا ہے تو اس پر یہ کہہ کر مقدمہ قائم کیا جاتا ہے کہ اس نے ہزمیجسٹی ملک معظم ایڈورڈ ہفتم کے اجلاس کی توہین کی۔ اور جس طرح اعلیٰ گورنمنٹ ملک کی کیفیت اور کروڑوں رعایا کی طبیعت وحیثیت اور عام پولیٹیکل حالت کو زیرنظر رکھتی ہے۔ ماتحت حکام بھی اپنے فیصلوں میں اس کا لحاظ کرتے ہیں اور کیونکر نہ کریں کہ وہ انتظام اور امن وامان کے قیام واستحکام کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے پوری کونسل کے اجلاس سے لے کر آنریری مجسٹریٹوں کے اجلاس تک سب گورنمنٹ کے اجلاس ہیں اور سب اپنے درجے کے موافق اسی طرح حکم نافذ کرتے ہیں جس طرح گورنمنٹ اور جیسے شعاعیں آفتاب سے نکل کر آفتاب ہی کی جانب رجوع ہوتی اور اس میں چھپ جاتی ہیں۔ تمام فیصلوں اور انتظاموں کی رپورٹ گورنمنٹ میں ہوتی ہے اور گورنمنٹ ان سے نتیجہ نکال کر اپنا ریمارک مشتہر کرتی ہے اس سے یہ نتیجہ نکلا کہ حکام ماتحت کے تمام فیصلے درحقیقت گورنمنٹ کے فیصلے ہوتے ہیں اور اگر گورنمنٹ کسی حاکم کا فیصلہ منسوخ کرتی ہے تو وہ گویا اپنے ہی فیصلہ پر نظر ثانی کرتی ہے۔ اگر کوئی حاکم کسی عادی چور یا ڈاکو یا قاتل یا جعلساز کو سزا دیتا ہے یا کسی بدمعاش اور