احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
چند سال قبل حکام وقت نے بھی آپ کو بد زبانی سے حکماً روکا تھا لیکن عادت کہاں جائے۔ خداوند تعالیٰ کامعاملہ مخلوق کے ساتھ واقعی اور ٹھیک طورپر ہے کیونکہ وہ تمام اشیاء کا خالق ومالک ہے اور اسکو ہر طرح کرنے اور کہنے کا حق ہے۔ کسی کی کیا مجال جو یہ پوچھے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا۔ یا ایسا کیوں کہا؟ ’’لا یسئل عما یفعل وہم یسئلون‘‘ مرزائیو، خداوند قہار سے ڈر کر اور ضد اور تعصب کو چھوڑ کر ایماناً کہو۔ اول… اگر کوئی مسلمان یہ کہے کہ قرآن اکثر استعارت سے بھرا ہوا ہے۔ دوم…یا یہ کہے کہ قرآن ایسا سخت زبان اور گالیاں دینے والا ہے جس سے غائت درجہ کا غبی اور جاہل بھی بے خبر نہیں۔ سوئم…یہ کہے کہ قرآن میں ایسے الفاظ موجود ہیں جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں توایسے شخص کو تم مسلمان کہو گے یا کچھ اور ورنہ ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ کہو آمین! ۲ … تصویر پرستی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی نے ایک مرزائی مصور کے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر نیک نیتی سے تصویر کھینچی جائے تو جائز ہے۔ ہم کہتے ہیں شریعت نے کہاں حکم دیا ہے کہ تمام ممنوعات ومحرمات کاارتکاب نیک نیتی سے جائز ہے۔ شریعت میں اس قسم کے قیاسات کو تو شیطانی وسوسات قرارد یا گیا ہے۔ ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم‘‘شیطان نے بھی تو سب سے پہلے یہی قیاس گھڑا تھا کہ ’’خلقتنی من نارو خلقتہ من طین‘‘ آدم علیہ السلام کو اسی بناء پر سجدہ نہ کیا اور مردود ہوگیا۔ اس نے قیاس کیا کہ خدا کے سوا دوسرے کو سجدہ کرنا کفر ہے۔ مگر مرزا قادیانی کے نزدیک وہ غالباً نیک نیت تھا۔ آپ فرماتے ہیں: ’’اہل یورپ چونکہ تصویر کو دیکھ کر قیافہ کی مدد سے صحیح نتائج نکال لیتے ہیں۔ لہٰذا میں نے تبلیغ کے لئے اپنی تصویر کی اشاعت کی۔‘‘ (ملفوظات ج۷ص۲۴) گویا آپ مجدد بلکہ موجد دین جدید بن کر یورپ کے مقلد ہوئے۔ یوں کیوں نہیں کہتے کہ آسمانی باپ نے مجھ پر تصویر کشی اور تصویر فروشی کا الہام کردیا ہے۔ تصویر یورپ کے لئے کھچوائی گئی ہے تو ہر مرزائی کے گھر میں آپ کی ایک ایک تصویر کیوں موجود ہے۔ کیا ان کا مذاق بھی ہندوستان میں رہ کر یورپ کے مذاق سے بدل گیا ہے۔ جو مرزائی آپ کو ہر وقت دیکھتے ہیں اور جو کبھی کبھی مسافت قریب وبعید طے کرکے زیارت سے مشرف ہوتے ہیں کیا وہ بھی اب تک یورپ ہی میں ہیں اور یورپین ہیں کہ ان کی گھروں میں آپ