احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کچھ تھے آپ کے خیال میں مرزا قادیانی ہی تھے۔ یہ بے وفائی اور طوطاچشمی اچھی نہیں۔ ہم کو افسوس ہے کہ مرزا قادیانی کو ایک مرید کی کمی سے رنج ہوا ہوگا۔ لیکن کیا پرواہ عنقریب بہت سے مرید اور ہوجائیں گے۔ تعجب تو یہ ہے کہ بعض متعصب اڈیٹران اخبار مرزا صاحب کو مسلمان ہی تسلیم نہیں کرتے۔ جب تک دنیا میں جہالت ہے کئی مرسل اور پیغمبر نبوت کے مدعی پیدا ہوتے رہیں گے۔ اور جدید سے جدید مذاہب کا دور دورہ رہے گا۔ البتہ جہالت کے اختتام پر ہادی برحق ہوگا اس کے بعد کسی پیغمبر کی ضرورت نہ رہے گی۔ ایڈیٹر… علی ہذا غازی پور میں وہاں کے بعض علماء کی تلقین سے مرزائیوں کی جماعت کی جماعت تائب ہوکر ازسرنو مشرف بہ اسلام ہوئی۔ جیسا کہ کرزن گزٹ سے معلوم ہوا۔ اگر شہروں اور قصبوں کے علماء چاہیں تو حمام گردباد کا یہ طلسم دم کے دم میں اپنی مسیحا دمی سے توڑ پھوڑ کر سرد کرسکتے ہیں۔ ۴ … وہی حیات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حیات مسیح علیہ السلام بڑے بڑے دلائل باہرہ وبراہین ظاہرہ یعنی قرآن وحدیث کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہے اور ہم اپنے بیسیوں مضامین میں مختلف پیرایوں سے ثابت کرچکے ہیں مگر مرزا اور مرزائی کب ماننے والے ہیں وہ تو حیات مسیح کے ثبوت کو بھی اپنی موت سمجھتے ہیں۔ یعنی ادھر مسیح علیہ السلام کی حیات ثابت ہوئی ادھر بروزیت وموعودیت فی النار ہو گئی۔ چنانچہ مرزاقادیانی خود لکھتے ہیں کہ مسیح کو مردہ سمجھنا ہی مجھے زندہ مسیح یقین کرلینا ہے اور مجھ پر ایمان لانا ہے۔ حالانکہ جس طرح ممات مسیح اور موعودیت میں کوئی لزوم نہیں۔اسی طرح ممات مسیح کے قائل ہونے اور مرزا قادیانی کو مسیح موعود مان لینے میں بھی کوئی لزوم نہیں۔ کیونکہ لاکھوں آدمی جو حیات مسیح کو نہیں مانتے کیا وہ مرزا قادیانی کو مسیح موعود مانتے ہیں؟ وہاں یہ دوسری بات ہے کہ اپنا دل خوش کرو اور فقط گھر میں ام المرزائین کا نام بہو بیگم رکھ لو۔ آیہ ’’وما قتلوہ یقیناً بل رفعہ اﷲ…الخ (النساء:۱۵۷،۱۵۸)‘‘ کے بعد ہی جناب باری فرماتا ہے ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (ایضاً: ۱۵۹)‘‘ یعنی ہر ایک اہل کتاب عیسیٰ مسیح پر ان کی موت سے پہلے ایمان لائے گا۔ اس سے یہی ثابت ہوا کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں اور جب دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو تمام اہل کتاب ان پر