احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ہے۔ خود مسیح بن گئے۔ گویا مسیح کے واسطے حدیث کا انکار ہے اور اپنے واسطے اقرار۔ عیسیٰ مسیح علیہ السلام کی موت تو قرآن سے لی اور ان کا آنا (نہیں اپنا آنا) حدیث سے لیا اور دجالوں کا آنا جو حدیث میں ہے اس پر ناک بھون چڑھائی۔ کیونکہ اس سے آپ بھی خیر نال دجال بنتے تھے۔ تعجب ہے کہ دجال تو اب تک ایک بھی نہ آیا اور مسیح موعود طفرہ کرکے آکودا۔ دجالوں کے آنے اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے تشریف لانے کی حدیث غلط اور پسر التقویٰ اور خدا کے بمنزلہ ولد (لے پالک) کا آنا اور اپنی اردلی میں طاعون کا لانا صحیح ہے۔ کہ ہر شک آرد بروزی گردد۔ ۳ … مرزائے قادیانی کی رسالت پیسہ اخبار گورداسپور! جادو وہ جو سر پہ چڑھ کے بولے اب مرزائے قادیانی نے نبوت اور رسالت کا دعویٰ کھلے طور پر کردیا ہے۔ جیسا کہ اپنے بیان تحریری میں جو بمقدمہ مولوی کرم الدین صاحب بنام مرزا قادیانی داخل عدالت کیا ہے۔ یہ بھی لکھایا ہے کہ میں نبی ہوں۔ اس لئے میں اپنے مخالفین کو کذاب کہہ سکتا ہوں۔ ایسا ہی مولوی محمد علی گواہ نے اپنی شہادت میں لکھایا ہے یہ امر کہ مرزا قادیانی کی سابقہ تصانیف میں اس کی تردید خود موجود ہے اور فی زماننا دعویٰ نبوت کو آپ اپنے قلم سے کفر لکھ چکے ہیں۔ اس کی تشریح کسی دوسرے موقع پر لکھوں گا۔ فی الحال یہ لطیفہ ناظرین کو سناتا ہوں کہ ۱۵؍جون کو حافظ عبدالقدوس قدسی (جو مرزائیوں کا گواہ بمقدمہ یعقوب علی ہے) شہادت دے رہا تھا تو مولوی کرم الدین صاحب کے ایک سوال پر اس نے اپنا الہام یہ سنایا کہ ایک دفعہ میں نے دعا کی کہ خدایا مجھے مرزا قادیانی کے بارے میں اطلاع بخش کہ وہ نبی ہیں کہ نہیں۔ مجھے الہام ہوا کہ ’’لست مرسلاً‘‘ (تو رسول نہیں) حاکم نے پوچھا کہ کیا یہ خطاب آپ سے تھا۔ گواہ نے کہا کہ حضور میں نے دعویٰ رسالت کیا ہی نہیں تھا۔ اور نیز دریافت بھی مرزا کی نبوت کے بارے میں تھی۔ یہ الہام مرزا قادیانی کی نسبت میں نے سمجھا کہ وہ رسول نہیں ہیں۔ خوب ولی راولی مے شناسد مرزا قادیانی بھی الہامی تھے۔ قدسی صاحب کا الہام ان کی ہی قلعی کھولنے لگا۔ یہ بس عجیب امر ہے کہ مرزا قادیانی کو بجائے آیات قرآنی کے شعرائے جاہلیت (کفار کے) کلاموں کے الہام ہونے شروع ہوئے ہیں۔ چنانچہ تازہ الہام جو اخبار الحکم میں چھپا ہے۔ ’’عفت الدیار محلہا ومقامہا‘‘ (تذکرہ ص۵۱۵، طبع سوم) یہ مشہور شاعر جاہلیت (کافر) لبید کا