احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
یہ تو اخبث الخبائث مرزا ہی کا جگر ہے کہ اپنے ساتھ تمام انبیاء کو کاذب بتاتا ہے۔ بڑے بڑے جغادری کفار اور مشرکین کو بھی یہ کہنے کے سوا چارا نہ ہوا کہ ’’ما یکذب محمد قط‘‘ یعنی محمد a کبھی جھوٹ نہیں بولتا مگر مرزا قادیانی نے کفار کے بھی کان کتر لئے۔ لعنت لعنت! ۴ … مرزا قادیانی اخبار زمیندار! اخبار زمیندار لکھتا ہے مرزا قادیانی نے سیالکوٹ کے لیکچر میں مسیح موعود کے علاوہ سری کرشن جی کا اوتار ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔ صوفیائے کرام میں ’’فنافی الشخ فنا فی الرسول فنا فی اﷲ‘‘ ہونے کے تو درجے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان جس شخص کے خیال میں محو اور مستغرق رہے اس کے دماغ میں اس چیز یا اس شخص کا عکس بھی اس درجہ تک منعکس ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے کو وہی چیز وہی شخص سمجھنے لگتا ہے۔ ایک زمیندار ایک بزرگ کی خدمت میں مرید بننے کے لئے حاضر ہوا۔ اس بزرگ نے پہلا سبق یہ دیا کہ جو چیز یا جو شخص تمہیں دنیا میں زیادہ محبوب اور عزیز ہوا اس کا خیال اپنے دل میں باندھو مرید نے کہا کہ مجھے تو اپنی ایک بھینس بہت عزیز ہے۔ بزرگ نے کہاکہ اس کا خیال دل میں قائم کرو۔ اس ارشاد کی تعمیل میں زمیندار اپنے چوبارہ میں بیٹھ کر بھینس کا خیال پکانے لگا۔ اور ہفتہ دو ہفتہ کے عرصہ میں فنا فی البھینس ہوگیا۔ اور ایک بار مرشد صاحب اس گلی میں سے گزرے جہاں زمیندار کا چوبارہ تھا۔ زمیندار نے کھڑکی میں سے مرشد کو دیکھ لیا اور کہنے لگا کہ اگر میرے سینگ دریچہ میں نہ اٹکتے تو میں آپ کی پیشوائی کو حاضر ہوتا۔ منصور کا انا الحق کہنا اسی اصول پر مبنی تھا۔ پس مرزا قادیانی بھی جو عرصہ دراز سے مسیح کے حالات پر غوروخوض کررہے ہیں۔ اگر انا المسیح کہہ دیں تو مندرجہ بالا حالات کے رو سے ان کا ایسا کہنا بالکل جائز ہوگا۔ اور اگر وہ انا الکرشن کہہ اٹھیں تو غلط نہ مانا جائے گا۔ ذلک مسیح القادیان قول الحق الذی فیہ یمترون ممکن ہے کہ جس طرح بہت سے مسلمان مرزا قادیانی پر ایمان لائے ہیں۔ بہت سے ہندو بھی ایمان لے آئیں۔ اور ممکن ہے کہ مقدس گرو نانک کسی طرح مرزا قادیانی کے وفات پر مسلمانوں اور ہندئوں میں ان کی لاش مبارک کی نسبت جھگڑا ہو۔ ایک فریق کہے کہ ہم مسلمانوں کے مذہب کے مطابق ان کا جنازہ پڑھیں گے اور ان کا جسد مقدس قبر میں رکھیں گے اور ہندو یہ دعویٰ کریں گے کہ آپ ہمارے کرشن جی کا روپ ہیں۔ ہم انہیں جلائیں گے۔ مرزا قادیانی کو چاہئے کہ اس بحث کا اپنی زندگی میں فیصلہ کرجائیں۔