احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آنے اور ایسے وقت میں بروزیت کی دکان چمکانے کے لئے نازل ہوتے ہیں اور جب گرم بازاری پر اوس پڑ جاتی ہے تو الہامات بھی گاوخوردہوجاتے ہیں اور چونکہ پچھلے مقدمے میں نیچا دیکھ چکے ہیں لہٰذا ہم پیشینگوئی کرتے ہیں کہ اب کوئی الہام نہ ہوگا جب تک مقدمات مرجوعہ فیصل نہ ہولیں۔ ہاں فیصل ہونے پر جھوٹی پیشینگوئیوں کی تاویلیں ہوں گی کہ حضرت اقدس نے پہلے ہی یوں کہہ دیا تھا اور دوں کہہ دیا تھا اور ’’وہم من بعد غلبہم سیغلبون‘‘ الہام ہوچکا تھا الغرض جدھر کی ہوا دیکھیں گے ادھر ہی گڈی اڑا دیں گے۔ یہ کیوں وہی بگڑی کے بنانے پر مرید بنانے کا شوق ۔ (ایڈیٹر) ۲ … تمام انبیاء ناکام رہے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم ۲۴؍فروری میں مرزا قادیانی فرماتے ہیں کہ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایسی حالت میں منقطع ہوئے کہ وہ حواری جو بڑی محنت سے تیار کئے تھے (جیسے آپ نے ۳۰برس میں تیار کئے) وہ بھی پورے مخلص اور وفادار ثابت نہ ہوئے اور خود مسیح کو ان کے ایمان واخلاص میں پر شک ہی رہا یہاں تک کہ آخری وقت جو مصیبت ومشکلات کا وقت تھا وہ حواری ان کو چھوڑ کر چلے گئے، ایک نے گرفتار کرادیا، دوسرے نے سامنے کھڑے ہوکر تین مرتبہ لعنت کی، اس سے بڑھ کر اور کیا ناکامی ہوگی۔ حضرت موسیٰ جیسے اولوالعزم بھی راستے ہی میں فوت ہوگئے۔ اور ارض مقدس کی کامیابی نہ دیکھ سکے۔ اور انکے بعد ان کا خلیفہ اور جانشین اس کا فاتح ہوا۔ آنحضرتa کی پاک زندگی قابل فخر کامیابی کا نمونہ ہے اور وہ کامیابی کیسی عظیم الشان ہے جس کی نظیر کہیں نہیں مل سکتی۔‘‘ آنحضرتa کی کامیابی کا ذکر محض کید اور مسلمانوں کی روداری کی وجہ سے دل سے نہیں۔ مرزا قادیانی کا مقصد بھی ہے کہ تمام انبیاء ناکام رہے صرف میں کامیاب ہوں۔ یا یہ مطلب ہے کہ اگر میں کسی معاملہ (مثلاً مرزائی مقدمات میں ناکام ہوں تو میری نبوت میں کچھ بھس نہیں مل گیا بڑے بڑے انبیاء ناکام ہوچکے ہیں۔ چہ خوش وخشکا۔ اگر حواری کا منحرف ہونا انبیاء کی ناکامی ہے تو (معاذ اﷲ) آنحضرتa بھی ناکام ہیں۔ پڑھو ’’ومن اہل المدینۃ مردوا علی النفاق لا تعلمہم نحن نعلمہم (التوبہ:۱۰۱)‘‘ کوئی پوچھے اگر لوگ منافق بن کر منحرف ہوجائیں (جیسے مرزا قادیانی گو بظاہر تو آنحضرتa کی رسالت پر ایمان رکھتے ہیں مگر درحقیقت اپنے کو تمام انبیاء سے بڑھ کر خاتم الخلفاء (خاتم الانبیاء) سمجھتے ہیں۔ اگر بڑھ کر نہ سمجھتے تو بعد ختم رسالت اپنے کو نبی کیوں بناتے؟) تو اس میں انبیاء کا کیا قصور؟ کیونکہ وہ عالم الغیب اور