احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۴ … وہ آسمانی نشان ظاہر ہوا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! آسمانی باپ برس روز سے لے پالک پر الہام کے دونگڑے برسا رہا تھا کہ مقدمات کی قمار بازی میں چت بھی تیری اور پٹ بھی تیری مگر قسمت میں لکھے تھے تین کانے۔ ان کے پڑتے ہی خردجال کان میں الکافرین کسوتیاں دبا کر دم اٹھا کر لید کرتا ہوا جو بھاگتا ہے تو لے پالک اس کے حدث اور ضرط کی آواز کو اپنے حق میں فتح کے شادیانے سمجھا۔ ارے یہ کیا ہوگیا جی کچھ نہیں، مانگی تھی اوپر سے اور ملی نیچے سے۔ ہاتھ تیرے جھوٹے کے منہ میں وہ۔ ہم بھی کہتے ہیں بے شک آسمانی نشان ظاہر ہوا۔ فراعنہ کا تکبر ڈھے گیا۔ غرور کے غرے ڈبے ٹوٹ گئے۔ بروزیت کے چھکے چھوٹ گئے۔ جھوٹی پیشینگوئیوں کے سر پھوٹ گئے۔ اب جعلی نبوت منارے سے اپنا سر پٹک رہی ہے۔ خود آسمانی باپ بسور رہا ہے اور لے پالک اس کو گھور رہا ہے۔ کھوسٹ کی ڈاڑھی کھسوٹنے کو ہاتھ بڑھا رہا ہے۔ قابو نہیں چلتا ورنہ جو کچھ کر گزرتا تھوڑا تھا۔ گورداسپور کی عدالت میں چیختے چلاّتے ٹسوے بہاتے فریادی گئے کہ لوٹ لیا تباہ کردیا۔ دغادی فریب دیا۔ کوئی پوچھے کیا شے لوٹ لی۔ کیا کسی نے آسمانی باپ کا ترکہ لوٹ لیا۔ ورثہ ہڑپ کرلیا۔ ہزاروں کا زیور مرصع بجواہرات مرزائیوں کے صندقوں میں نقب لگا کر چورالیا۔ ڈاکہ ڈال کر دھرا ڈھکا سب چھین لیا۔ غرقی لنگوٹی چھوڑ دی اور بس دنیا کو تو خود لے پالک دغا اور فریب دے رہا ہے۔ مسلمانوں کی گانٹھ کاٹ رہا ہے اور اسلامی علماء اور مشائخ پردغا اور فریب کا الزام دھر رہا ہے۔ مولوی فیضی مرحوم نے آپ کی کتاب پر جو نوٹ لکھے تھے کیا وہ الہامی نوٹ تھے کہ ان کے سوا دوسرا شخص ویسے نہیں لکھ سکتا۔ آپ کے دعوے تو ایسے لچر اور لغو اور پادر ہوا اور متناقض ہیں کہ تھوڑی سی استعداد والا بھی انکو مکڑی کا جالا بنا کر اڑا سکتا ہے۔ چہ جائیکہ مولوی فیضی اور حضرت پیر مہر علی شاہ صاحبؒ۔ ان کی شان تو بہت اعلیٰ اور ارفع ہے مگر چونکہ سیف چشتیائی نے بروزیت کے منارے کی تعمیر ڈھا دی ہے اور جعلی نبوت کا قلع قمع کردیا ہے۔ لہٰذا دہائی اور تہائی مچائی گئی۔ بفرض محال وہ نوٹ کسی کے تھے مگر مرزائیوں کے سرپر توآرہ چلانے کو کافی تھے۔ آم کھانے یا پیڑ گننے۔ اسی کو جھونجھل سے تو خون لگا کر اور فریادی ہوکر عدالت میں گئے۔ اس سے صاف طور پر مرزا اور مرزائیوں کا عجز ظاہر ہوگیا کہ کھسیانی بلی کھمبا نوچنے لگی میرٹھ کے بعض منافق یہودی (مرزائی) جو