احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اقرار کیا اسی طرح اور گواہ بھی کم وپیش کہتے گئے۔ کسی سے صاف اور کسی سے پیچدار الفاظ میں مولوی صاحب نے کہلوادیا۔ کہ مرزا قادیانی اور ان کے مریدوں کے پیچھے نماز درست نہیں۔ ۳؍روز پیشی ہوکر ۲۵؍فروری ۱۹۰۴ء مقرر ہوئی جس کی کیفیت سے پھر اطلاع دوں گا۔ راقم: عبداﷲ، رفیع اﷲ ولد قاضی عطاء اﷲ قریشی امام مسجد صدر سیالکوٹ ۴ … مرزائیوں کی دوبارہ شکست ۲؍فروری ۱۹۰۴ء کو مرزائیوں کی طرف سے درخواست انتقال مقدمات بعدالت صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور گزری تھی۔ صاحب بہادر نے فریق ثانی کے نام نوٹس جاری کرکے مسلیں طلب کرلیں تھیں اور تاریخ پیشی ۱۲؍فروری مقرر تھی۔ اس تاریخ کو مقدمہ بمقام علی وال صاحب موصوف کی عدالت میں پیش ہوا۔ مرزائیوں کی طرف مسٹر اور ٹیل صاحب بیرسٹر خواجہ کمال الدین بابو محمد علی وکلاء تھے اور مولوی محمد کرم الدین صاحب کی طرف سے بابو مولا مل وکیل گورداسپور تھے بحث وکلاء طرفین سنی گئی اور مسلوں کا ملاحظہ کیا گیا۔ مرزائیوں کے وجوہات انتقالات بے بنیاد ثابت ہوئے صاحب بہادر نے درخواست نامنظور کرکے مقدمہ واپس عدالت بابو چندولال صاحب میں بھیجا۔ مرزائیوں کو یہ دوسری ہزیمیت نمک برریش پاشیدن کا مصداق ہے۔ فرمائیے مرزائی صاحبان ’’جاء ک الفتح‘‘ کا تو پہلے حشر ہوچکا تھا ’’ثم جاء ک الفتح‘‘ (تذکرہ ص۴۷۶، طبع سوم) کی مبارک باد قبول ہو۔ کیا اب بھی آپ غور نہ فرمائیں گے۔ خدا کے لئے اپنے بڈھے میاں والہامی صاحب سے پوچھئے کہ کیا اس کا ملہم کہیں سویا ہوا ہے۔ یا الہامی مشین کا کوئی پرزہ ڈھیلا پڑ گیا ہے۔ عبرت، عبرت! ۵ … مجدد السنہ مشرقیہ کی پیشینگوئیاں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ناظرین کو یاد ہوگا کہ ہم نے پچھلے سال پیشینگوئیاں کی تھیں کہ امسال مرزا قادیانی سے کوئی آسمانی یا زمینی مواخذہ ضرور ہوگا چنانچہ ہوا، پھر ہم نے پیشینگوئی کی کہ مقدمات مرجوعہ میں کامیابی نہ ہوگی۔ چنانچہ دعویٰ فریب میں فرمائشی لاجواب ناکامی ہوئی۔ پھر ہم نے گزشتہ ضمیمہ میں پیشینگوئی کی تھی کہ چندولال صاحب مجسٹریٹ کے اجلاس سے مولوی کرم الدین صاحب کے استغاثہ اٹھوانے کی جو درخواست صاحب ڈپٹی کمشنر گورداسپور کی عدالت میں (نہ کہ چیف کورٹ پنجاب کے اجلاس میں)دی گئی تھی ہم بھی تو دیکھیں مقدمہ کیونکر اٹھتا ہے؟ چنانچہ ۱۲؍فروری کو مرزا قادیانی کے بیرسٹر اور وکلاء نے حد درجہ زور لگایا مگر مقدمہ نہ اٹھا اور بدستور بابو چندولال صاحب