احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
شبہ کا مشائبہ نہ ہو۔ جس پر الزام ہو اس کا فرض ہے کہ خود پوزیشن صاف کرے۔ نیز زنا وغیرہ کے الزامات کے موقع پر مباہلہ جائز ہے بلکہ ہر ملزم کا فرض ہے کہ اپنی پوزیشن صاف کرے۔ خواہ خدا کا مقرر کردہ خلیفہ ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ حضور فرماتے ہیں: ’’سو واضح رہے کہ مباہلہ دو صورتوں میں جائز ہے۔‘‘ ۱… ’’اوّل! اس کافر کے ساتھ جو یہ دعویٰ رکھتا ہو کہ مجھے یقینا معلوم ہے کہ اسلام حق پر نہیں اور جو کچھ غیر اﷲ کی نسبت خدا کی صفتیں میں جانتا ہوں وہ یقینی امر ہے۔ یہ تمام خبر تحقیقات طلب ہے۔ ۲… دوم! اس ظالم کے ساتھ جو ایک بے جا تہمت کسی پر لگا کر اس کو ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ مثلاً ایک مستورہ (عورت) کو کہتا ہے کہ میں یقینا جانتا ہوں کہ یہ عورت زانیہ ہے۔ کیونکہ میں نے بچشم خود اس کو زنا کرتے دیکھا ہے یا مثلاً ایک شخص کو کہتا ہے کہ میں یقینا جانتا ہوں کہ یہ شراب خور ہے۔ کیونکہ میں نے بچشم کود اس کو شراب پیتے دیکھا ہے۔ سو اس حالت میں بھی مباہلہ جائز ہے۔ کیونکہ اس جگہ کوئی اجتہادی اختلاف نہیں۔ بلکہ ایک شخص اپنے یقین اور رؤیت پر بنا رکھ کر ایک مؤمن بھائی کو ذلت پہنچانا چاہتا ہے۔ جیسے مولوی اسماعیل صاحب نے کہا تھا کہ یہ میرے ایک دوست کی چشم دید بات ہے کہ مرزاغلام احمد یعنی یہ عاجز پوشیدہ طور پر آلات نجوم اپنے پاس رکھتا ہے اور انہیں کے ذریعے سے کچھ کچھ آئندہ کی خبریں معلوم کر کے لوگوں کو کہہ دیتا ہے کہ الہام ہوا ہے کہ مولوی اسماعیل صاحب نے کسی اجتہادی مسئلہ میں اختلاف نہیں کیا تھا۔ بلکہ اس عاجز کی دیانت اور صدق پر ایک تہمت لگائی تھی جس کی اپنے ایک دوست کی رؤیت پر بنا رکھی تھی۔ لیکن اگر بنا صرف اجتہاد پر ہو اور اجتہادی طور پر کوئی شخص کسی مؤمن کو کافرکہے یا ملحد نام رکھے تو یہ کوئی تہمت نہیں بلکہ جہاں تک اس کی سمجھ اور علم تھا اس کے موافق اس نے فتویٰ دیا ہے۔ غرض مباہلہ صرف ایسے لوگوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور یقین پر بنا رکھ کر دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔‘‘ الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء کیا زنا کے الزام پر مباہلہ جائز ہے؟ سائل اﷲ دتا جالندھری قادیان (المعروف مولوی ابوالعطاء جالندھری سابق پرنسپل جامعہ احمدیہ) سوال نمبر۲۶۴… الف نے ب پر الزام زنا لگایا۔ مگر چارگواہ پیش نہیں کرتا بلکہ اس سے عاجزی کا اقرار دیتا ہے اور ب سے مطالبہ حلف کرتا ہے ۔ بلکہ اس کو مباہلہ کی دعوت دیتا ہے۔ ب مطالبہ حلف اور مباہلہ کو اپنی بات میں ناجائز قرار دیتا ہے۔ ازروئے شریعت اسلامیہ حقیقت اور اصلیت کیا ہے؟ بیّنوا وتوجروا!