احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۲ … بقیہ مرزا قادیانی اپنے عیوب انبیاء پر تھوپتے ہیں مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الزامی جواب ہمیشہ خصم کو دیا جاتا ہے خصوصاً غیر مذہب والوں کو۔ مگر مرزا قادیانی عجیب مسلمان اور آنحضرتa کا امتی ہے کہ اپنے نبی پر تخلف پیشینگوئی (کذب) کا الزام لگاتا ہے۔ پہلے پہل جب عیسیٰ مسیح کو عیوب کا مرقع قرار دیا تھا تو بافراست اور مبصر اہل ایمان تاڑ گئے تھے کہ مرزا قادیانی کے دل میں انبیاء کی کوئی وقعت نہیں۔ حالانکہ نبی نبی سب ایک ہیں۔ ایک کی بے وقعتی سب کی بے وقعتی ہے اور اسی سے مرزا قادیانی کو مرتد اور جہنمی سمجھ گئے تھے اب تو ؎ جادو وہ جو سر پر چڑھ کے بولے مرزا خود بول اٹھا کہ فلاں فلاں معاملے میں آنحضرتa کا کشف اور رؤیا اور پیشینگوئی غلط (کاذب) ہوگئی اور چونکہ کذب بہت بڑا عیب ہے۔ خصوصاً انبیاء کے لئے اور خود بھی نبی بنا ہے۔ لہٰذا کہتا ہے کہ انبیاء کی پیشینگوئی کا غلط ہونا اور وعدہ الٰہی کا تخلف سنتہ اﷲ ہے اس کا یہ مطلب ہوا کہ انبیاء ہی جھوٹے نہیں بلکہ خدا بھی جھوٹا ہے۔ ہاں تیرے جھوٹے خردجال کے منہ میں نار دوزخ کا لگام اور دم میں سرخ انگارے کی طرح تپتے ہوئے سینچے۔ سنت اﷲ تو اس پر جاری رہی ہے کہ ہر نبی نے دوسرے نبی کی تصدیق کی ہے کہ تمام انبیاء سچے تھے اور میں بھی سچا ہوں مگر یہ مکار، عیار طرار یہ ثابت کرتا ہے کہ تمام انبیاء جھوٹے تھے۔ لہٰذا میں بھی جھوٹا ہوں اور واقعی جب خدا ہی تخلف وعدہ کرکے مرزا قادیانی کے نزدیک معاذ اﷲ جھوٹا ہوگیا تو اس کے بھیجے ہوئے انبیاء اور رسل کیوں جھوٹے نہ ہوں۔ ایسی بیہودہ ملحدانہ بکواس پر اُلّو کے پٹھوں کو ذرا شرم نہیں آتی اور اس بدمعاش کے منہ پر تھپڑ نہیں مارتے کہ جب تو بھی دوسرے ابنیاء کی طرح جھوٹا ہے تو ہم کیوں ایمان لائیں اور جب انبیاء بھی صادق نہ رہے تو دنیا سے صدق اٹھ گیا اور راستبازی اور راست معاملگی کا خواہ دینی ہو خواہ دنیوی کوئی معیار نہ رہا۔ انبیاء کی نسبت یہ کہنا کہ ان کی پیشینگوئی غلط ہوگئی۔ سراسر توہین بلکہ ان پر سب ولعن ہے۔ چنانچہ شفاء قاضی عیاضؒ میں ہے ’’من سبّ النبیa اوالحق بہ نقصا فی ذاتہ وصفاتہ اویاتی بسفہ من القول فی عبارۃ او قبیح من الکلام ولو باشارۃ وما فیہ من قلۃ الادب فی جہۃ علیہ السلام وان ظرانہ لم یعمد ذمہ فی مقالہ لکن صدر عنہ اما بجہالۃ بنعوت جماہ نعو او قلۃ مراقبۃ فی شانہ وضبط نہ قلۃ مبالاۃ فی بیانہ