احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کی نوبت آئی تو قیامت برپا ہوجائے گی۔ ۲ … دو ورقی والے کا دجال اور دجالن مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! دیکھے جو مجدد کے قلم کے بھالے دجال کو جان کے پڑے ہیں لالے گر جائے گا جب مینار ارارا کرکے تھامیں گے اسے خاک دو ورقی والے جس دن سے مقدمہ کی بازی ہاری اسفل کی بڑھی ہے اور بھی بیماری کالا ہوا منہ۔ لال گرو کے منہ پر جھاڑو بھی نہ لال بیگیوں نے ماری مرزا کی رگ وپے میں بھری مکاری طراری وجعلسازی وعیاری جورو کو ملے جواہرات اور زیور جیتی ہوئی احمقوں نے بازی ہاری مرزا ہوا دنیائے دنی کے صدقے جورو بھی ہوئی اپنے دھنی کے صدقے لادا مجھے زیور سے گدھی کے مانند کیونکر نہ ہوں میں اپنے نبی کے صدقے جورو نے کہا لا مجھے سیم وزردے آمیری صدف کو موتیوں سے بھر دے جم جم سے فدا ہوں اپنے لے پالک پر کھا کھا کے سقنقور جو تڑکا کردے چلے پرزے بلا کے ہیں مرزائی ابلیس سے مسند خلافت پائی سب لوٹتے ہیں گٹھ کے مسلمانوں کو یہ چور ہیں گٹھ کٹے ہیں ان کے بھائی گھاگھس ہے کہ ٹینی کا ہے قورم مسالا ککڑوں کوں کر رہا ہے مرغی والا یہ کھول کے سب کے سامنے رکھتا ہے کس درجہ ہے دیوث دو ورقی والا ایک ایک جتن کو روبہ بازی کہئے ہر بات کو اس کی جعل سازی کہئے معمور عفونت سے ہے از سر تاپا مرزا کو بروزی کہ برازی کہئے الٹی ہی پڑی مقدمہ کی جو نکلی فال گھا مڑیہ نجومی ہے اناڑی رمال مرزا کا سگا بنا دو ورقی والا وہ ہے سگ زرویہ برادر ہے شغال ہے خوف جہاد سے لعین کو زلزال یہ شیر بنا مگر ہے روباہ خصال پہنچے نہ حمار منزل مقصد پر لنگڑا ہے وزیر اور کانا دجال لالوں کی نبی ہے زیوروں سے لالن بالی پتوں سے بن گئی ہے دلہن ہر سال یہ دجال کو پھل دیتی ہے سو گھڑ ہے نکھٹو سے بہت دجالن گر خامہ فکر کو ذرا چکردوں ہر دوں کو زمین میں دفن کردے گردوں