احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
جواب لیا گیا۔ نقل فرد قرار داد جرم حسب ذیل ہے میں چندولال مجسٹریٹ اس تحریر کی رو سے تم مرزا غلام احمد ملزم پر حسب تفصیل ذیل الزام قائم کرتا ہوں کہ تم نے کتاب مواہب الرحمن تصنیف کرکے شائع کی جس میں (ص۱۲۹، خزائن ج۱۹ ص۳۵۰)میں مستغیث کی نسبت الفاظ، لئیم، بہتان عظیم اور کذاب استعمال کئے جو اس کی توہین کرتے ہیں اور تم نے ۱۷؍جنوری ۱۹۰۳ء کو یا اس کے قریب ضلع جہلم میں شائع کی لہٰذا تم اس جرم کے مرتکب ہوئے جس کی سزا مجموعہ تعزیرات ہند کی دفعہ ۵۰۰،۵۰۱، ۵۰۲تعزیرات ہند میں مقرر ہے اور جو میری سماعت کے لائق ہے۔ اور میں اس تحریر کے ذریعے حکم دیتا ہوں کہ تمہاری تجویز بنابر الزام مذکور عدالت موصوفہ کے روبرو عمل میں آئی۔‘‘ ایڈیٹر… عدالت کا عندیہ تو کسی کو معلوم نہیں ہوسکتا کیا فیصلہ دے گی مگر پبلک بھی کہے گی کہ الفاظ لئیم، بہتان عظیم، کذاب درحقیقت گالیاں ہیں نہ کہ قادیان کی سقنقوری سہالیاں، ہاں اگر آسمانی باپ اپنے لے پالک پر الہام کردئیے کہ یوں ڈیفنس کروا ور مذکور بالا الفاظ کو توہین اور ہتک نہیں بلکہ اعلیٰ درجہ کی مدح فلاں فلاں دلیل سے ثابت کردو تو مضائقہ نہیں۔ پس ہم منتظر ہیں کہ ڈیفنس کے لئے کیا الہام ہوتا ہے اگرچہ معافی مانگنے کی حرکت الہامی فتح کے ناموس کے بظاہر خلاف ہوگی اور اس سے مسیحیت وموعودیت پر مرزا اور مرزائیوں کے نزدیک حرف آئے گا لیکن موجودہ حالت میں اس سے چارہ نہیں۔ ’’الضرورات تبیح المحظورات‘‘ اول تو مولوی کرم الدین صاحب اپنی دریا دلی سے ضرور معافی دیں گے اور معافی نہ بھی دی تو عدالت میں معافی مانگنے سے جرم کی سنگینی میں ضرور خفت آجائے گی کیونکہ جب مدعی باوصف معافی مانگنے کے ملزم کو معافی نہیں دیتا تو عدالت حسب اقتضاء حالت ضرور رحم کرتی ہے۔ امید کہ مرزائی پارٹی ہماری اس خیر خواہانہ رائے پر غور کرے گی۔ اور اگر مرزا قادیانی اپنے تمام دعوے واپس لے لیں تو ہم ذمہ کرتے ہیں کہ مولوی کرم الدین صاحب قطعی معافی منظور فرمائیں گے۔ (ایڈیٹر) ۳ … مسلسل فوجداری مقدمات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! عدالت فوجداری میں خون لگا کر جانا اور سادے کاغذ پر استغاثہ دھر دھانکنا آسان ہے مگر انجام پر نظر کرنا کہ اس بیج کے بونے سے کیسی کیسی شاخیں نکلیں گی اور وہ شاخیں کہاں تک پہنچیں گی۔ عاقبت بینوں کا کام ہے۔ اگر الزام ثابت ہوگیا تو مدعی، ملزم کو سزا دلوانے کے بعد اپنا حرجانہ چاہے گا۔ دیوانی میں جائے گا اور نہ صرف مدعا علیہ بلکہ مدعی کے پیچھے بھی پیروی کا جھاڑ لگ جائے گا اور اگر مقدمہ عدم ثبوت میں خارج ہوگیا تو مدعی پر دفعہ ۲۱۱عائد ہوگی اور بسا اوقات گواہوں پر دفعہ