احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
نشان خاص وعام کو دکھائے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اپنے اخبار الحکم اور البدر میں مناظرہ کے لئے کوئی تاریخ مقرر کرکے جواب باصواب مشتہر فرمائیں گے۔ خاکسار احمد علی پروفیسر مدرسہ اسلامیہ میرٹھ۔ معروضہ ۶؍ستمبر ۱۹۰۴ء ۵ … خط بابت دعاوی مرزا منور علی عصر جدید! بخدمت جناب مولوی محمد احسن صاحب امروہی۔ قادیانی جناب مولانا صاحب۔ تسلیم۔ اس عاجز نے ۲۸؍اگست ۱۹۰۴ء کی شام کو نہایت شوق سے جناب کا وعظ سنا بلحاظ عبور برآیات قرآنی وطلاقت بیان وتسلسل تاویلات کوئی شخص ایسا نہ ہوگا جو اس وعظ سے محظوظ یا جناب کی لیاقت کا قائل نہ ہوا ہوگا۔ مگر جو دلائل آپ نے مرزا قادیانی کو مسیح ثابت کرنے کے لئے پیش کئے۔ وہ مذہبی یا منطقی اصول سے لائق تشفی نہیں میں نہایت اختصار کے ساتھ چند وجوہ عرض کرتا ہوں۔ ۱… آپ کا یہ دعوی کہ مرزا قادیانی کے دعوے کو ثابت کرنے کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی وفات وحیات پر بحث ہوجائے۔ ایک غیر متعلق سی بات ہے کیونکہ اگر حضرت عیسیٰ کی حیات کو مان لیا جائے (اور قرآن شریف میں لکھا ہے کہ تمام شہداء زندہ ہیں۔) تو آپ کے لئے کچھ مضر نہیں۔ اس لئے کہ مرزا قادیانی عیسیٰ ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے۔ وہ تو یہ کہتے ہیں کہ میں مثل عیسیٰ ابن مریم ایک شخص ہوں مشبہ کے جود کے لئے یہ لازم نہیں کہ مشبہ بہ معدوم ہوجائے۔ ۲… نہ حضرت عیسیٰ کو زندہ ماننا آپ کے لئے مضر ہے۔ کیونکہ یہ بات بالکل ممکن ہے کہ ایک انسان زندہ ہو اور دوسرا انسان اس قسم کی صفتوں والا موجود ہو۔ یہ ظاہر ہے کہ آپ بھی مماثلت کاملہ اور تشبہ تامہ کے قائل ومدعی نہیں ہیں کیونکہ اس صورت میں آپ کو بنی اسرائیل اور مرزا قادیانی کو ابن مریم ثابت کرنا پڑے گا اور یہ خود آپ مان لیں گے کہ محال ہے۔ ۳… اگر حضرت عیسیٰ کو مردہ مان لیا جائے جیسا کہ آپ کے دعوے سے پہلے سرسید احمد خان تہذیب الاخلاق میں لکھ چکے ہیں اور بعض قدیم معتزلہ کی بھی یہی رائے ہوئی ہے تو یہ لازم نہیں آتا کہ محض دعوے کرنے سے کہ میں عیسیٰ ہوں کوئی شخص عیسیٰ ہوجائے گا۔ کیونکہ اصلی عیسیٰ علیہ السلام تو فوت ہوگئے ہیں اور تمثیلی عیسیٰ جو کوئی آئے گا اسے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا پڑے گا کہ میں تمثیلی یا موعود عیسیٰ ہوں۔ ایک شخص کے مرنے سے یہ لازم نہیں آتا کہ دوسرا جو اپنے کو مثیل ظاہر کرے یا