احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پھر مرزا قادیانی اپنے کو حسینؓ سے افضل جانتے ہیں جن کو شمریوں اور یزیدیوں نے لاثانی ظلم اور ستم سے شہید کیا۔ تمام اہلبیت اور ننھے بچوں پر پانی بند کردیا۔ کیا مرزاقادیانی باو صف حسینؓ سے افضل ہونے کے گھنٹہ دو گھنٹے کے لئے بھی تشنگی کی برداشت نہ کرسکے تھے۔ لہٰذا کامل یقین ہے کہ انہوں نے بجائے شکایت کے عدالت کا شکریہ ادا کیا ہوگا۔ ان کا ظرف عیسیٰ مسیح اور حسین سے بہت اعلیٰ ہے جس طرح مرتبہ اعلیٰ ہے گو مرزا قادیانی اپنے ظرف اور شان پر نظر کرکے ایسے حوادث ومصائب کے نزول پر رضا مند اورصابر وشاکر ہوئے ہوں۔ مگر آسمانی باپ کب دیکھ سکتا ہے کہ اس کے لے پالک کا کان بھی گرم ہو۔ لہٰذا ہم کو بہت خوف ہے کہ آسمانی باپ کاجبروت ایسے اہم معاملہ کا کیا تدارک کرتا ہے۔ آخر لالہ چند ولعل صاحب تنزل کے ساتھ گورداسپور سے بدل ہی گئے جنہوں نے فرد قرار داد جرم لگائی تھی۔ پس لے پالک کا صبر اور آسمانی باپ کی وہ محبت جو اپنے اکلوتے کے ساتھ ہے ہرگز اوپر اوپر نہ جائے گی اور مجدد السنہ مشرقیہ کا فرض ہے کہ مرزا قادیانی کے آنسو پونچھے۔ ۴ … مرزا قادیانی کے مسیح موعود ہونے کی دلیل مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم متواتر ثابت کرچکے ہیں کہ وفات مسیح سے مرزا قادیانی کی مسیحیت کو کوئی تعلق نہیں کیونکہ تمام یہودی اور دھریے اوراکثر اہل یورپ وامریکا حیات مسیح کے قائل نہیں اوربزعم خود ایسے مضبوط دلائل سے وفات مسیح ثابت کرتے ہیں جن کے مقابلے میں مرزا قادیانی کے دلائل لغوولچر ہیں مگر کوئی ان میں سے مسیح موعود بننے کا مدعی نہیں حالانکہ مرزا قادیانی کے دعوے سے یہ لازم آتا ہے کہ ہر منکر حیات مسیح اور مثبت وفات مسیح، عیسیٰ موعود ہے۔ ظاہر ہے کہ حیات مسیح قدرت الٰہی کا ایک معجزہ ہے جس طرح دوسرے معجزات ہیں مگر مرزا قادیانی پنجے جھاڑ کر اسی معجزے کے پیچھے پڑے ہیں۔ مرزاقادیانی زوروشور کے ساتھ آنحضرتa کی آسمانی معراج کے کیوں منکر نہیں ہوتے اور کیوں یہ دعوے نہیں کرتے کہ کرۂ زمہریر تک چونکہ کوئی نہیں جاسکتا اور آسمان کا خرق والتیام محال ہے اور وہ ایک خلا بسیط اورانتہائے نظر ہے۔ لہٰذا میں مسیح موعود ہوں۔ علی ہذاشق قمر اور عصاء موسیٰ کا اژدھا بن جانا وغیرہ معجزات خلاف فطرت اور خلاف عقل ہیں جس طرح عیسیٰ مسیح کا احیاء اموات خلاف فطرت ہے۔ لہٰذا میں مسیح موعود ہوں۔ اگرچہ دل میں مرزا قادیانی کا بھی عقیدہ ہے مگر معلوم نہیں کس ظاہری وباء نے ان کے منہ پر مہر سکوت لگا دی ہے۔ غالباً ذرا شرم وحیا کا پاس ہے بے حیائی کا پورا پاس ابھی تک آسمانی ہائی کورٹ سے نہیں ملا۔ گو علماء اسلام نے الحاد