احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مناجات الٰہی دور دار از بندۂ ہر آفت را براہ خود مدہ از کس رہے سویش مخافت را شرف دادی بہ اسلامم زہدے احمد مرسل بہ فضلت یاخود آرم در قیاست ایں شرافت را عملہائے مرادر دین وہم دردیں مبارک کن بدہ توفیق نیکی پاک سازم خوئے وخصلت را بضاعت ہرچہ دربارم ہمہ مزجاہ ناکارہ امید بخشش از فضل تو بس ایں بے بضاعت را ازیں دنیائے فانی چوں بمن وقت رحیل آید ادا سازم بتوحید از زبان ودل شہادت را بہ نفس مطمئنہ از ملائک ازجعی شنوم چنانم کن کہ پندارم خلاص ازسجن رحلت را چودرگورم نہندا حباب سوئے خانہ روآرند دراں وحشت کدہ کن مونسی من رحم درافت را پل دوزخ کہ تیز ارتیغ درا ہے بس دراز آمد مدد فرما کہ طے چوں برق سازم ان مسافت را محمد را مقامے دہ کہ محمودش لقب کردی چوسردرسجدہ پیش تو نہند اذن شفاعت را بہ فضل خویشتن اور افضیلت دہ وسیلت دہ کہ حکمت شد بہ ہر کس ابتغائے آن وسیلت را تحیات وسلام از من بر وحش آں واصحابش بہ آں نوعیکہ ماموریم تسلیم وتحیت را یکے ازائتش وازبندگانت آمدہ سعدی کشادہ دارد ابواب اذن دہ رضوان جنت را بہ فردوس بریں بانبدگانت میہماں باشم بہ دیدارت نظر بالاکنم اکمال نصرت را ۲ … وہی حیات مسیح مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم مطبوعہ ۱۷و۲۴؍جولائی میں حکیم الامت المرزائیہ نے کسی شخص کے سوال کے جواب میں آیہ ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیدا‘‘ کے وہی معنی کئے جو تمام مرزائی کرتے ہیں۔ کیونکہ بروزیت کا سارا پزاواہی بگڑا ہوا ہے۔ جدھر بروزی کا منہ ادھر ہی سب کا منہ۔ کیا معنی کہ جب خود بروزی کو حیات مسیح میں اپنی موت نظر آتی ہے تو بروزیوں کو کیوں نظر نہ آئے۔ ہم گزشتہ ضمیمہ میں وہ خرابیاں لکھ چکے ہیں جو مرزائیوں کی گھڑے ہوئے معنی لینے سے پیدا ہوتی ہیں یعنی تمام اہل کتاب عیسیٰ کے قتل پر اپنے مرنے سے پہلے ایمان رکھتے ہیں۔ اگر بہ کی ضمیر قتل کی جانب اور موتہ کی ضمیر اہل کتاب کی جانب ہے تو یکون علیہم شہیدا کی ضمیر کس کی جانب ہوگی؟مرزائی بھی بجز اس کے چارہ نہیں دیکھتے کہ یکون کی ضمیر عیسیٰ علیہ السلام کی جانب