احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کہ مرزائی اخباروں اور رسالوں میں اس فتح کی بڑی دھوم دھام ہوگی اور مرزا قادیانی کی مسیحیت پر یہی دلیل قائم کی جائے گی۔ انشاء اﷲ! اور اپیل میں کامیابی ہوگئی۔ یعنی جرمانہ معاف ہوگیا پھر تو بچ نکلنے کی مسیح سے پوری مماثلت ہوگی۔ کیونکہ مرزائیوں کے نزدیک جرمانہ موت سے کم نہیں۔ یہ سات سو روپیہ جو عدالت کی جہنم میں کفارہ مسیح کی طرح جھونکا گیا ہے۔ سقنقوری معجونوں اور لے پالک کے پوپلے منہ کے زعفرانی اور جند بے دستری حلوئوں میں کام آئے گا۔ ورنہ ضعف اور اختلاج قلب عمر طبعی تک ابھی نہ پہنچنے دے گا۔ مرزا قادیانی جو آیت بالا کی بے معنی تاویل کرتے ہیں تو ان کو یہ رونا ہے کہ عیسیٰ مسیح علیہ السلام پر تو تمام اہل کتاب ایمان لے آئیں گے۔ اور مجھے کوئی عیسائی، کوئی یہودی دمڑی کو بھی نہیں پوچھتا۔ حلال خوروں تک نے کوڑے کرکٹ کے برابر نہ سمجھا۔ پس قرآن کریم کو لاطائل تاویلات سے مسخ کرکے اپنے حمقاء میں سرخرو ہونا اور سواد الوجہ فی الدارین کا سرمایہ جمع کرنا چاہتے ہیں۔ اب بجائے آیت قرآنی کے یہ عبارت ان پر صادق آتی ہے ’’اہل الکناسۃ ایضاً یؤمن بمنزلۃ الولد‘‘ یعنی حلال خور بھی آسمانی باپ کے لے پالک پر ایمان نہ لائے۔ افسوس آرزوئوں پر جھاڑو پھر گئی اور امیدیں زمیں میں دفن ہوکر گل سڑ کر کھاد ہوگئیں۔ اچھا فی النار والسقر۔ ۵ … دجال کی علامت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی اپنی کتاب (توضیح المرام کے ص۱۸، خزائن ج۳ ص۶۰) میں لکھتے ہیںکہ: ’’یہ عاجز خدائے تعالیٰ کی طرف سے اس امت کے لئے محدث ہوکر آیا ہے۔ اور محدث بھی ایک معنی سے نبی ہوتا ہے۔ گواہ اس کے لئے نبوت تامہ نہیں تاہم وہ جزوی طور پر ایک نبی ہی ہے۔‘‘ حالانکہ حدیث شریف میں اس امر کی نفی ہے کہ امت محمدیہ میں محدث (نبی) پیدا ہوں گے۔ چنانچہ (بخاری ج۱ ص۵۲۱) میں ہے ’’لقد کان فیما کان قبلکم من الامم ناس محدثون من غیر ان یکون انبیاء فان یکن فی امتی احدٌ فانہ عمر‘‘ {گزشتہ امتوں میں چند لوگ محدث ہوئے ہیں جو نبی نہ تھے اگر میری امت میں کوئی ایسا محدث ہو تو وہ عمرؓ ہے۔}دیکھئے حدیث میں بطور شرط بیان کیا گیا ہے۔ یعنی اگر محدث کوئی ہو تو عمرؓ ہوگا۔ اس سے ثابت ہوا کہ عمر بن الخطابؓ محدث نہیں ہیں جیسا کہ دوسری حدیث میں ہے۔ ’’لو کان بعدی نبی لکان عمر (ترمذی