احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اکلوتے پر اس شے کا الہام کیا جو سب کے سامنے موجود ہے۔ منہ پر کی تو خوشامد ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ باپ بیٹے دونوں نرے بے دال کے بودم اور نرے بچھیاں کے باوا ہیں۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۲۴؍اکتوبر کے شمارہ نمبر۴۰؍کے مضامین ۱… مرزا قادیانی کی اپیل۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… تازیانہ عبرت۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… عجیب معمہ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… سچے اور جھوٹے مسیح کی پرکھ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… وہی آسمانی نشان۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۶… مرزائی مذہب اور عیسائی مذہب۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۷… بے معنی الہام۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزا قادیانی کی اپیل مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم نے لکھا تھا کہ مصلحت یہی ہے کہ اب طرفین کان بند ہو کر اور سکوت کی ہلاس سونگھ کر بے حس وحرکت گھر بیٹھ رہیں کہ جان بچی لاکھوں پائے جرمانہ ہی پر ٹل گئی۔ سخی کے مال پر پڑے کنجوس کی جان پر۔ مگر مجدد السنہ مشرقیہ کی تنبیہ پر کان نہ دھرے گئے۔ چنانچہ اب بعض مرزائیوں کی زبانی معلوم ہوا کہ مرزا قادیانی اپیل کریں گے اور وکلاء نے مشورہ دیا ہے کہ مجسٹریٹ گورداسپور نے ناانصافی کی اور ساری مثل بے ضابطگیوں کا تودہ ہے۔ فریق ثانی کے ارادے کی نسبت ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہوا۔ مرزا قادیانی نے اپیل کی ہے تو غیر ممکن ہے کہ وہ بھی اپیل نہ کریں ورنہ دفعہ ۲۱۱اور دفعہ ۱۹۳تعزیرات ہند کے اڑنگے میں آجانے کا خوف ہے پھر وہی سلسلہ وہی سر گاڑی، پائوں پہئے ہیں۔ مرزا قادیانی کا اپیل کرنا تو آسمانی باپ کے الہام کے موافق فرض ہے کیونکہ لے پالک کی چکھوتیاں اور گرم بازاری اسی میں ہے کہ چار طرف سے چندے آئیں چنانچہ اس عرصہ