احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اس پر الحکم خوش ہوکر لکھتا ہے کہ کیا اب بھی کسی مامور کی ضرورت نہیں۔ سبحان اﷲ کیا ضرورت ثابت کی ہے۔ غریب مولوی نے تو روپیہ لے کر طلاق ہی ناجائز بتائی مگر مامور من اﷲ نے پانچ سو روپیہ اینٹھ کر ایک معزز فوجی اور افسر کو بیٹا دلوانا چاہا حالانکہ آسمانی باپ سے ایک چوہیا بھی نہ دلوا سکا۔ بے شک مرزائیوں کے نزدیک ایسے ہی مامور من اﷲ کی ضرورت ہے۔ ہات تیری ضروری ماموری کی دم میں خردجال کی لنگوری۔ ۳ … انت منی بمنزلۃ عرشی مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! انت بمنزلۃ ولدی (تذکرہ ص۵۲۶، طبع سوم) کا الہام تو ناظرین کو معلوم ہی ہے جو پرانا ہوگیا اور ضمیمہ میں بیسیوں مرتبہ اس الہام کی دھجیاں اڑ چکیں یعنی اس ملحدانہ الہام نے خدائے تعالیٰ کی صفت ’’لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفو احد‘‘ کو بالکل اڑا دیا۔ الحکم نے حال میں تازہ بتازہ یہ الہام شائع کیا ہے ’’انت منی بمنزلۃ عرشی‘‘ (تذکرہ ص۵۲۶، طبع سوم) تعجب ہے کہ اب تک بمنزلۃ ولدی والے الہام کی تو کوئی تاویل نہ کی گئی نہ اس کو استعارہ بتایا گیا مگر بمنزلۃ عرشی والے الہام کو خود مرزا قادیانی نے استعارہ بتایا اور عرشی مخلوق اس بارے میں سکوت اختیار کیا اور مرزائیوں کو سکوت کی ہدایت فرمائی۔ واضح ہو کہ کلام مجید میں جناب باری نے اکثر استعارات سے کام لیا ہے مگر استعارات متشابہات سے نہیں ہیں۔ مرزا اور مرزائیوں کو سمجھنا چاہئے کہ استعارہ تشبیہ کی قسم ہے صرف اتنا فرق ہے کہ وجہ شبہ اور علاقہ مذکور نہیں ہوتا۔ مثلاً زید شیر ہے اور معشوق آفتاب ہے۔ یہاں شجاعت اور حسن مذکور نہیں مگر فوراً سمجھ میں آجائے گا کہ شجاعت میں زید کو شیر سے اور حسن میں معشوق کو آفتاب سے تشبیہ دی ہے۔ کلام مجید متشابہات سے معمور نہیں ورنہ اس کا سمجھنا محال ہوجائے حالانکہ کلام مجید کی صفت ’’تبیانا لکل شئیے اور فصلناہ تفصیلا اورہدی للناس اور ہدی للمتقین‘‘ ہے اور ظاہر ہے کہ محض متشابہات سے ہدایت نامہ نہیں ہوسکتی۔ پس استعارہ لانا کو متشابہات قرار دینا خرف آسمانی باپ اور پیر نابالغ لے پالک کا اضغاث احلام ہے۔ خدائے تعالیٰ نے متشابہات کی یہ صفت فرمائی ہے ’’وما یعلم تاویلہ الا اﷲ‘‘ ایک طلبوق مرزائی نے ہم سے کہا کہ اس آیت سے آگے ’’والراسخون فی العلم‘‘ بھی ہے۔