احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۴ … مرزائی مقدمات کی نسبت طرح طرح کی افواہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ابھی تک مولوی کرم الدین صاحب کاا ستغاثہ لائبل طے ہوا بھی نہیں کہ یاروں نے دوراز حال، وقریب از استقبال، وقبل ازمآل پر ملال، سراپا حزن ونکال، یکسر اختلال، مجسم وبال کی افواہ پہلے ہی اڑا دیں کوئی کہتا ہے کہ مرزا اسلام احمد بیگ صاحب کے نام مرزا ضرغام احمد کا خط آیا ہے کہ مرزا قادیانی کو سوا اٹھائیس سال قید کا آڈر سنا یا گیا۔ تو کوئی کہتا ہے کہ مرزا اکرام احمد بیگ صاحب کا کارڈ ابھی ابھی مرزا انعام احمد بیگ کے نام آیا ہے کہ مرزا قادیانی کو ۱۴؍سال قید اور سوا چار سال کی کال کوٹھری کا بھی نادری حکم سنایا گیا کوئی کہتا ہے کہ مرزا ابتسام احمد بیگ صاحب کے نام مرزا ارتسام احمد کی رجسٹری آئی ہے کہ مرزا قادیانی پر سوا تین ہزار روپیہ ماہوار اور سات برس کے لئے قلعہ چنار گڈہ میں رہ کر مزے سے پھولی پھولی کھانے کا حکم سنایا گیا اور اگر جرمانہ ادا نہ کریں (ضرور اداکریں گے کیونکہ دو لاکھ مہدیوں کے پیر ہیں) تو سوانو برس قید اور ڈیڑھ سال کی لگاتار کال کوٹھری۔ الٰہی توبہ۔ ان افواہوں نے ناک میں دم کردیاا ور مجدد کو سخت صدمہ پہنچایا۔ ارے یارو آخر غریب معصوم لے پالک نے تمہارا کیا بگاڑا ہے؟ کہ اس کی جان کے لاگو بن گئے ہو۔ اگر اس نے اپنے کو مسیح قرار دیا ہے تو کیا انوکھی بات کی ہے لندن میں مسٹرپکٹ نے اور فرانس میں ڈاکٹر ڈوئی نے مسیح بننے کا اور سمالی لینڈ میں ملا عبداﷲ نے مہدی بننے کا دعویٰ کیا ہے تم سب کے سب ان تینوں کے جان کے لیوا کیوں نہیں ہوئے؟ مرزا قادیانی ہی لتے کیوں لینے لگے۔ یورپ کے عیسائیوں نے تو اپنے دونوں مسیحوں کی نسبت چوں بھی نہیں کی کہ تمہیں کیوں کھور دلائے اور کیوں سر پر زمین اٹھالی اور بداندیشی اور بدخواہی پر آمادہ ہوکر منہ سے کیوں بدشگونیاں اگلنے لگے۔ خیر ہمیں ان باتوں کا خیال نہیں البتہ یہ خوف ہے۔ بجا کہے جسے عالم اسے بجا کہو زبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو مقدمے کا فیصل ہونا منہ کا نوالہ نہیں ابھی تو ۱۸ماہ ہی گزرے ہیں۔ کم از کم ۱۸ماہ تو اور گزرنے دو جب کہیں پوچھنا کہ بچھڑا بچھڑوں میں یا قصائی کے کھونٹے۔ مرزا قادیانی توا بھی مقدمہ کو گھلاتے اور کھٹائی میں ڈلواتے جائیں گے جب تک آسمانی باپ اپنا آسمانی نشان نہ دکھائے اس عرصہ میں کوئی نہ کوئی ایسی بات نکل ہی آئے گی کہ غریب معصوم لے پالک پھانسی لگنے سے بچ جائے گا جیسے عیسیٰ مسیح بچ گئے اور پھر مرزائی گلے میں ڈھول