احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۳ … تفسیر سورۃ جمعہ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہماری نظر سے مندرجہ عنوان تفسیر گزری جو حکیم الامت المرزائیہ کے افتراعات سے ہے۔ پس جس قدر نور علی نور ہو بجا ہے کیونکہ حکیم صاحب مرزا قادیانی کے خلیفہ اول ہیں۔ حکیم جی کی نصب العین سورہ جمعہ کی صرف یہ آیت ہے۔ ’’ہو الذی بعث فی الامین رسولا منہم یتلوا علیہم ایاتہ ویزکیہم ویعلمہم الکتب والحکمۃ وان کا نوامن قبل لفی ضلال مبین‘‘ مطلب سعدی یہ ہے کہ اس آیہ کے مصداق مرزا قادیانی ہیں جو رسول ہیں اور یہ انہیں کی شان میں سے ہے۔ فنائل میں بڑی رنگ آمیزی کی ہے خدائے تعالیٰ کی صفت قدوسیت پر بحث چلائی ہے۔ آنحضرتa کی بظاہر بہت کچھ صفت بیان کی ہے اور اسی میں اپنی بروزی کی بروزیت کا ابراز کیا ہے۔ گویا براز پر مشک وعنبر کا عطر ملا ہے کہ تعفن سے لوگوں کو اذیت نہ پہنچے۔ پھر پھرا کر لاگ لپیٹ کرکے مرزا قادیانی کو رسول اور خاتم الخلفاء بتایا ہے۔ ’’بعث فی الامین رسولا منہم‘‘ یعنی بھیجا امیوں (اہل عرب) میں ایک رسول انہیں میں سے۔ فرمائیے کیا مرزا قادیانی اہل عرب میں سے ہیں وہ تو چینی مغل ہیں۔ کیا ہندوستان عرب میں ہے۔ پھر ’’یتلوا علیہم یزکیہم یعلمہم‘‘ تمام صیغے حال کے ہیں جو آنحضرتa کی نسبت ہیں۔ آپ یہ جواب دیں گے۔ استقبال کے صیغے ہیں۔ اس صورت میں گویا آپ اس آیہ کے مصداق ہوں گے نہ کہ آنحضرتa حالانکہ دو نبیوں پر ایک ہی وحی نازل ہو نہیں سکتی۔ خدا کو کیا ضرورت ہے کہ فضول اور بے کار انبیاء بھیجے۔ ہاں آسمانی باپ کے خوارق سے بعید نہیں کہ اپنے لے پالک کو فضول اور مجہول نامعقول سمجھ کر مرزائیوں کے ماتھے مارے۔ عرب تو بے شک گمراہ تھے مگر کیا بعد نزول قرآن اور بعثت نبی امی اور بعد فرمائے ارشاد ’’اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ کے بھی امت محمدیہ گمراہ ہی رہی کہ مرزا قادیانی کو آسمانی باپ نے اس گمراہی کے دور کرنے کو بھیجا ہے۔ نعوذ باﷲ من ہذہ الہفوات۔ پھر بھی آنحضرتa کو اپنا سید اور مولیٰ بتانا اور آپ کی ثناء اور صفت بیان کرنا کس قدر شرم کی بات ہے۔ پھر بلا وجہ اور بے محل سیدنا مسیح علیہ السلام پر اس طرح تبرّا جھاڑا گیا ’’ہم مانتے ہیں کہ