احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
گے۔ کرشن ازم کا ایک ہی مسئلہ مرزا قادیانی کو چپ کردے گا اور مرزاقادیانی کرشن کا مظہر بننے سے کانوں کو ہاتھ لگائیں گے۔ کرشن کرم کانڈ کو موکش کا سادھن بناتے ہیں۔ مرزا قادیانی کی عمر شفاعت کا ڈھکوسلا سناتے گزر گئی۔ کیا مرزا قادیانی اس کو رواج دیں گے اور کیا اعلان کریں گے۔ کہ کرشن کا مظہر ہونے کی حیثیت سے وید اور سارے ویدک کے مسائل ان کے مقبولہ ہیں؟ اگر یہ ہو تو ہندوئوں کو اپنے دھرم کی بزرگی اور دھارمک اصول کی عظمت اور راستی پر فخر کرنا چاہئے جس نے مرزا قادیانی کو آخری عمر میں اپنی صداقت کا قائل بنالیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اہل اسلام مرزا قادیانی کے اس معیار کا کیا نام رکھتے ہیں؟ ۲ … قادیانی سری کرشن سیالکوٹ میں اخبار الحدیث! اہلحدیث لکھتا ہے ہم قادیانی مسیح تو سنتے رہے ہیں۔ مگر قادیانی کرشن جی نہیں سنا۔ یہ وہی حضرت قادیانی مسیح ہیں۔ بقول استاد ؎ قیامت کے مفتن ہو غضب کے دلربا تم ہو خدا جانے پری ہو حور ہو انسان ہو کیا تم ہو آپ کا نزول اجلال سیالکوٹ میں ۲۷؍اکتوبر بوقت ۶؍بجے شام کے ہوا۔ چونکہ تشریف آوری کے پہلے چند روز علمائے کرام نے آپ کی تشریف آوری کی خبر عوام کے کانوں تک پہنچا دی تھی۔ گردونواح سیالکوٹ کے علماء اپنا فرض منصبی پورا کرنے کو چند روز پہلے ہی رونق افروز تھے اور خوب زوروشور سے آپ کی آئوبھگت مناسب الفاظ میں کررہے تھے اور چشم براہ تھے کہ ناگاہ گاڈی قریب سٹیشن سیالکوٹ پہنچی پھر کیا تھا ؎ انگلیاں سرو اٹھاتے ہیں کہ وہ آتے ہیں دیکھتے ہی لعنت کا نعرہ بلند ہوا۔ تمام ریلوے سٹیشن اور باہر کا میدان جس میں تقریباً دو اڑھائی ہزار آدمی ہوں گے پر تھا۔ جدھر کو حضور کی گاڑی جاتی تھی لعنت کے چیرز اور نعرے بلند ہوتے تھے۔ خاک اڑائی جاتی تھی۔ خیر بصد شکرانہ آپ فرود گاہ تک تشریف لے گئے۔ اس واقعہ کو مرزا قادیانی کے لیکچر کے سرورق کے صفحہ ۲؍پر یوں لکھا گیا ہے کہ ’’تقریباً پینتیس چالیس ہزار ہندو مسلمان استقبال کو آئے تھے اور بہت سے لوگوں نے اس خوشی میں روشنی کی تھی۔‘‘ حالانکہ تمام شہر سیالکوٹ کی مردم شماری تقریباً ۴۰؍ہزار ہے۔ جن میں ہندو، مسلمان، چوڑے، چمار، زن ومرد، بوڑھے، جوان، بالغ ونابالغ سب شامل ہیں۔