احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
خلیفہ قادیان کا بائیکاٹ ومقاطعہ سیکرٹری انجمن انصار احمدیہ قادیان کی زبانی سنئے! جو احمدی بھی خلیفہ یا ان کے ناظروں کے خلاف شریعت افعال یا مظالم کے خلاف آواز اٹھائے تو بجائے اس کی دادرسی کرنے یا تسلی کرانے کے لئے اس کا سختی سے بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔ تمام احمدیوں کو حکم دیا جاتا کہ کوئی اس سے سلام کلام نہ کرے نہ اس کے سلام کا جواب دے۔ نہ اس سے کوئی خریدے نہ اس کے ہاتھ فروخت کرے۔ یہاں تک کہ دکانداروں کو ضروریات زندگی تک دینے سے منع کر دیا جاتا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ اس کے قریب ترین رشتہ داروں کو اجازت نہیں ہوتی کہ وہ اپنے بیمار کی بیمار پرسی کر سکیں۔ یا مردہ کے کفن ودفن میں شریک ہوسکیں۔ موت کی کشمکش میں بھی اجازت نہیں اگر کوئی عورت زندگی وموت کی کشمکش میں بوقت ولادت اکیلی تڑپ رہی ہو تو اس کی ماں بہن بھائی باپ تک کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ بلکہ دایہ تک کو بھی آنے سے روک دیا جاتا ہے۔ معصوم بچوں کا دودھ بند کرنا کراے کے مکان سے اسے نکال دیا جاتا ہے۔ اس کے مکان ہوں تو کرایہ داروں سے حکماً خالی کرادئیے جاتے ہیں۔ موقعہ لگے تو آگ تک بھی لگادی جاتی ہے۔ شارع عام پر گذرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ مساجد میں جاکر نماز ادا کرنے سے روکا جاتا ہے۔ اس کے ہاں بھنگن مزدور تک کو کام کرنے سے باز رکھا جاتا ہے۔ اس کے بچوں کو سکول میں تعلیم دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔ اس کے ننھے ننھے معصوم بچوں کا دودھ بند کرادیا جاتا ہے۔ معمولی معمولی قماش کے لونڈے اس پر جاسوس مقرر کئے جاتے ہیں جو ہر وقت اس کے پیچھے لگے رہتے ہیں۔ اس کے مکان کے گرد لٹھ بند پہرے دار بٹھادئیے جاتے ہیں۔ اس کے متعلق حکم دیا جاتا ہے کہ جب لوگ اسے دیکھیں تو لاحول پڑھا کریں۔ اس کے بیوی بچوں تک کو سلام وکلام کرنے سے منع کیا جاتا ہے۔ ملاحظہ ہو: فرمان خلیفہ الفضل ’’اس عرصہ (دوران بائیکاٹ میں) میں ماں، باپ اور بیوی بچوں اور دوسرے تمام