احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اور بخاری میں ہے ’’انا شہید علیکم وانی واﷲ لا نظر الی حوضی الآن وانی اعطیت مفاتیح خزائن الارض‘‘ {میں تم پر گواہ ہوں اور قسم ہے خدا کی میں اس وقت اپنے حوض (حوض کوثر) کو دیکھ رہا ہوں اور میں زمین کے تمام خزانے عطا کیا گیا ہوں۔} اور مشکوٰۃ میں ہے ’’انکم ترون انہ یخفیٰ علی شیٔ مما تصنعون واﷲ انی لاری من خلفی کما اری من بین یدی‘‘ {کیا تمہارا خیال ہے کہ جو کچھ تم کرتے ہو مجھ پر کوئی شے مخفی رہ سکتی ہے۔ قسم ہے خدا کی کہ میں اپنے پیچھے بھی ویسا ہی دیکھتا ہوں جیسا سامنے دیکھتا ہوں۔} اب ان کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کی خرافات سنئے ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ (تذکرہ ص۵۲۶، طبع سوم) ’’انت منی وانا منک‘‘ (تذکرہ ص۴۲۲، طبع سوم) ’’انا انزلنٰہ قریب من لقادیان‘‘ (تذکرہ ص۷۴، طبع سوم)وغیرہ۔ ان جعلی فقروں کا اہمال ہی آپ کی نبوت اور مسیحیت کی قلعی کھول رہا ہے۔ بھلا جس بے ہنگم طریق سے مرزا قادیانی آیات کلام اﷲ کو توڑ پھوڑ کر اپنے لئے الہام تراشتے ہیں۔ احادیث رسول اﷲ میں بھی معاذ اﷲ کہیں یہ اسلوب پایا جاتا ہے۔ احادیث کا رنگ کلام الٰہی سے بالکل جداگانہ ہے اور کتنا دلکش ہے کہ روحی فداہ۔ پھر جس طرح کلام الٰہی معجز ہے یعنی اس کی نظیر پیدا نہیں ہوسکتی نہ کوئی لفظ اٹھ یا بیٹھ سکتا ہے۔ یہی رنگ حدیث ’’کا ہی الحق انی اوتیت بجوامع الکلم‘‘ اب مرزا قادیانی کے الہامات دیکھئے کہ اونٹ کی طرح کوئی کل سیدھی ہی نہیں۔ صلالت میں غلطی عبارت غیر مربوط اور اکثر بے معنی۔ گویا سرقہ کرنے کا بھی سلیقہ نہیں۔ سارا پزاوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۱۶؍اکتوبر کے شمارہ نمبر۳۹؍کے مضامین ۱… مرزا سزا یاب ہوگیا۔ نامہ نگار! ۲… آسمانی باپ نے لے پالک سے کیسا سلوک کیا۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… مجدد کا الہام اور رویاء صادقہ۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… دونوں فریق کو سزا۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… ہر ایک دجال دوسرے دجال کا منکر ہے۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!