احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
بجا ہے گر کہوں دجال پنجاب لقب ہے یہ تیری شایان مرزا نہیں انسانیت کی تجھ میں کچھ بو کہ ہے تو بدتراز حیوان مرزا غلام احمد کا تو ہرگز نہیں ہے اے او بندۂ شیطان مرزا نہیں پنجاب ہی میں تیری ذلت تو ہے بدنام تا ایران مرزا نہ تیرا قادیان دارالامان ہے وہ ہے اک منبع الاحزان مرزا مسلمانوں کے حق میں ہے تو افعی تو موذی ہے علی الطغیان مرزا بھگا دوں نوک دم میں تجھ کو دم میں نہ ٹھہرے تو سر میدان مرزا تیرے لنگڑے کو کالنگڑیے کا ہے شوق اڑا ساتھ اس کے تو بھی تان مرزا مرے گا کور کر کوڑھی تو ہوکر یہ کہتا ہوں علی الاعلان مرزا نہیں تجھ پر کھلے اسرار عرفان نہیں حق کی تجھے پہچان مرزا تیرے خادم کیا کرتے ہیں تجھ پر دل وجان مال وزر قربان مرزا یہ پیشین گوئی میری یاد رکھنا عیاں ہوگا ہے شعبان مرزا چھٹی تاریخ سہ شنبہ کا ہو دن اسی دن ہوگا تو بے جان مرزا جو ناری ہیں بنے تو سبکی ناری ترا دوزخ میں ہوا ایوان مرزا ظریف اب ختم کر تو اس غزل کو نہ ہو جائے کہیں ہلکان مرزا بدل کر قافیہ لکھوں غزل اور کہ جس کو سن کے ہو حیران مرزا (باقی آئندہ) ۵ … مولوی محمد کرم الدین صاحب کی فتح ایک مبصر از گورداسپور! ۱۴؍جنوری ۱۹۰۴ء کو مرزائیوں کا وہ الہام کا مقدمہ فوجداری جو منجانب حکیم فضل دین مرزا قادیانی کے خاص حکم سے برخلاف مولوی صاحب موصوف دائر کیا گیا تھا اور جو ۱۴؍ماہ سے چل رہا تھا اور جس کی نسبت مرزا قادیانی پر متواتر نصرت وفتح کے الہامات برس رہے تھے آخر کار خارج ہوگیا اور مولوی صاحب عزت سے بری ہوگئے۔ بہت سے احمدی دور دراز مسافت طے کرکے آخری حکم سننے کے منتظر تھے کہ مرزا قادیانی کا تازہ نشان (فتح مقدمہ) دیکھیں لیکن صاحب مجسٹریٹ کا یہ حکم سن کر سب کے رنگ فق ہوگئے اور وہ سب امیدیں جو مرشد جی نے ایک مدت