احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۵ … بروز اور تناسخ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ہم پہلے ان دونوں لفظوں کے معنی بتائیں پھر دونوں کے مصداق اور مورد پر بحث کریں گے۔ پس واضح ہو کہ بروز بالضم کے معنی باہر آنا اور ظاہر ہونا ہے اور براز بالکسر کے معنی جنگ کے لئے صف سے باہر آنا یعنی مبازرت اور بالفتح زمین فراخ اور غائط، بروز کے معنی ازروئے لغت روح کا ایک قالب سے نکل کر دوسری جانب قالب میں جانا ہرگز نہیں۔ اور چونکہ لغت اور اصطلاح میں مناسبت اور مشارکت فی المعنی ہوتے ہیں۔ لہٰذا بروز کی مندرجہ بالا اصطلاح بھی یاروں کی گھڑت ہے ماحصل یہ ہے کہ بروز ہر گز تناسخ کامرادف نہیں جس کے معنی ایک قالب سے دوسرے قالب میں روح کا جانا ہوسکیں۔ البتہ تناسخ کے لغوی معنی زائل ہونا اور ایک قرن کا دوسری قرن کے بعد آخر کو پہنچنا اور ایک زمانے کا دوسرے زمانے کے بعد آنا اور میراث کی تقسیم سے پہلے کسی مردہ کے وارثوں کا مر جانا یعنی مناسخت اور اصطلاحی معنی کسی روح کا ایک قالب سے نکل کر دوسرے قالب میں جانا۔ مرزا قادیانی کو اول اول یہ کہتے ہوئے تو شرم آئی کہ میں تناسخی نبی ہوں کیونکہ تناسخ کے معنی عرف عام میں آواگون کے ہیں جو ہندو دھرم کے اصول میں داخل ہے۔ اس کی جگہ بروزی بنے مگر بات ایک ہی ہے گوہ نہیں چھی چھی۔ براز نہیں غائط۔ اخیر میں اپنے منہ پر آپ تھپڑ مارا کہ میں نے آریا سے مناظرہ کرتے ہوئے تناسخ کی کیوں تردید کی تھی۔ کرشن جی کے بروزی بن گئے۔ اس مردود سے کوئی پوچھے کہ کرشن ہندو تھا یا مسلمان۔ پھر طرہ یہ ہے کہ ہندو دھرم آپ کے تناسخی اوتار ہونے کا بھی انکار کرتا ہے۔ کیونکہ آواگون کے معنی ایک ہی روح کا ایک ہی قالب میں جانا ہے۔ نہ کہ کئی روحوں کا ایک قالب میں جانااور جمع ہونا۔ کیا معنی کہ پہلے تو آپ بروزی محمد بنے۔ یعنی آنحضرتa کی روح مقدسہ ومطہر نے آپ کے پلید جسم میں حلول کیا ہے اور اب کرشن جی کے اوتار بنے کہ ان کے جیو نے میرے سریر میں دھارن کیا ہے۔ دوسرا طرہ اور لیجئے۔ آسمانی باپ نے آپ پر الہام کیا ہے ’’جری اﷲ فی حلل الانبیاء(تذکرہ ص۷۹ طبع ۳)‘‘ یعنی خدا کا نبی انبیاء کے حلوں میں۔ جس کے معنی یہ ہیں کہ انبیاء کے اجسام اب کہاں ہیں۔ دوم یہ کہ ایک روح بہت سے اجسام میں ہے۔ ایک خبط ہو تو اس کو رویا جائے آپ کو تو آسمانی باپ نے سینکڑوں خبطوںکا مرقع بنا کر بھیجا ہے۔ بھلا کوئی نبی دوسرے نبی کے قالب میں حلول کرکے دنیا میں آیا بھی ہے۔ ایسے