احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
فحکم بالقتل اذا لا یعذر احدفی الکفر بالجہالۃ ولا بدعوی زلل اللسان… اذ کان عقلہ فی فطرتہ (شفاء ص۱۸۸،۱۸۹،۲۰۳، ۲۰۴ ملخص)‘‘ {جس شخص نے نبیa کو برا کہا یا آپ کی ذات اور صفات میں کوئی نقص ملایا کوئی بے ادبی کی طرز بیان میں یا اشارہ میں خواہ نادانی سے یا عمداً یا طرز بیان میں بے پروائی اور جرأت کی۔ اگرچہ ظاہر ہوجائے کہ اس نے عمداً اپنے کلام میں گستاخی نہیں کہ بلکہ واقعی آپ کے نعوت جمال سے ناواقف ہے۔ یا اس نے آپ کی شان کی نسبت مراقبہ (غوروفکر) نہیں کیا۔ اور ضبط اللسان اور بیان کی کم پرواہ کی تو ایسا شخص حکماً قتل کیا جائے گا کیونکہ کفر کے ارتکاب میں جہالت کا عذر اور زبان کی لغزش وغیرہ قبول نہیں جبکہ اس کی عقل فطرتاً صحیح اور سالم ہے یعنی وہ فاتر العقل مجنون نہیں۔} علیٰ ہذا جس مسلمان کو کچھ بھی استعداد ہے وہ چھوٹی سی کتاب مالا بدّ مولفہ قاضی ثناء اﷲ صاحب پانی پتی کی مندرجہ ذیل عبارت پڑھ کر سمجھ سکتا ہے۔ ’’ملعونے کہ درجناب پاک سرور کائناتa دشنام وبدیا اہانت کند دروصفے از اوصاف اویادر صورت مبارک او خواہ آنکس مسلمان بودیا ذمی یا حربی۔ اگرچہ ازراہ ہزل کردہ باشد واجب القتل کا فراست توبہ او مقبول نیست اجماع امت بر آنست کو بے ادبی بہرکس از انبیاء کفر ست خواہ فاعل او حلال دانستہ مرتکب شود یا حرام دانستہ انتہیٰ‘‘ مگر اب تو آزادی کا زمانہ ہے برٹش گورنمنٹ کے عہد میں کون کسی کو قتل کرسکتا ہے۔ ذرا مرزا قادیانی افغانستان، فارس، ترکی وغیرہ ممالک اسلامیہ میں جا کر کسی نبی کی شان میں لب کشائی کریں تو حقیقت معلوم ہو۔ افغانستان میں افغانی دنبہ لے پالک کی بھینٹ چڑھ ہی گیا۔ برٹش گورنمنٹ بھی کسی کی توہین جائز نہیں رکھتی اور قانوناً سزا دیتی ہے۔ مذہبی توہین تو سڈیش میں داخل ہے جس کی بڑی سزا حبس دوام بعبور دریائے شور ہے مگر یہی غنیمت ہے کہ میائوں کی آواز نہیں آتی۔ ور نہ بھاگنے کو چوہے کا بل بھی نہ ملے جیسا ایک لائبل میں ہوچکا۔ ۳ … خرق اجماع نیشنلٹی کو بردباد کرتا ہے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! تمام انبیاء علیٰ نبینا وعلیہم الصلوٰۃ والسلام جدی جدی امت کے لئے مبعوث ہوئے اور ہر امت میں اتفاق واتحاد پیدا ہوا۔ ورنہ دنیا میں نیشنلٹی اور نیش (قوم اور قومیت) کا وجود نہ پایا جاتا