احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
قتل وغارت، آتشزدگی، سوشل بائیکاٹ کا وہ سلسلہ جو قادیان سے لے کر ربوہ تک پھیلا ہوا ہے اس کا خاتمہ ضرور ہوگا۔ یہ تو زلزلے کا پہلا دھکہ ہے۔ ابھی اور بڑے زور آور حملے ہوں گے اور خداتعالیٰ حق وصداقت کو آشکار کرے گا اور گوسفندان عالی جناب رہا ہوکر رہیں گی اور مکروفریب کا جال ٹوٹ کر رہے گا اور یہ ریاست اندر ریاست عجمی اسرائیل اور امت مسلمہ کے سینے کا ناسور ختم ہوکر رہے گا۔ گندم از گندم بروید جو از جو از مکافات عمل غافل مشو شفیق مرزا! ابن الوقت کے ناپاک سیاسی منصوبے کسی جماعت کے لئے زیبا نہیں کہ وہ مذہب کی ردا اوڑھ کر سیاسی اقتدار حاصل کرنے کی سعی نامسعود کرے۔ کسی مذہبی جماعت کو حکومت کی طرف سے جو حمایت حاصل ہوتی ہے وہ اسی حد تک ہوتی ہے جس حد تک وہ اپنے مشن کو چلا سکے۔ وہ سیاسی امور سے کوسوں دور رہتی ہے۔ اس کا مطمع نظر صرف اور صرف یہی ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کے اندر مذہبی روح پھونکیں۔ لیکن یہ ایک اندوہناک اور تکلیف دہ امر ہے کہ خلیفہ ربوہ نے مذہبی لبادہ اوڑھ کر حکومت کے خواب دیکھنے شروع کئے اور وہ پاکیزہ مقدس نظام جو اشاعت اسلام کے لئے قائم کیاگیا تھا جس کی غرض وغایت معاشرے کی اصلاح اور مردہ دلوں میں خدا اور اس کے رسول کی محبت کی آگ سلگانا تھا۔ اس نظام کو اپنے ناپاک سیاسی عزائم کے نذر کردیا اور جماعت کے دلوں سے یہ عہد دین کو دنیا پر مقدم کردوں گا۔ نسیاً منسیاً ہوگیا۔ اس نظام میں دقعتا تبدیلی سفید فام آقاؤں کے عین منشاء کے مطابق تھی کہ خلیفہ اور جماعت کے عقول وقلوب کو اصل محور سے ہٹا کر غیر مذہبی امور میں الجھائے رکھے۔ ایک عرصہ سے یہی کیفیت رہی۔ لیکن رفتہ رفتہ قادیان میں خلیفہ ربوہ بے لگام ہوگیا اور ایسی صورت پیدا ہوگئی کہ وہاں بھی برطانوی قانون کالعدم سمجھا جانے لگا۔ دن دھاڑے روز روشن میں قتل ہوتے۔ لیکن پولیس تحقیقات میں ناکام رہتی۔ اس سے انگریز حکومت کی غیرت پر ضرب کاری لگی۔ اس نے قادیان کی متوازی حکومت کے خلاف اقدام شروع کردیا اور اس کا پہلا سراغ مسٹر جی۔ڈی کھوسلہ کے فیصلہ سے ملتا ہے۔ فاضل جج نے اپنے فاضلانہ فیصلہ میں خلیفہ کی ان