احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مارتے ہیں تو عیسیٰ مسیح کو کیوں نہ ماریں جن کا زندہ رہنا ان کی نبوت وموعودیت کے حق میں موت ہے۔ مرزا قادیانی جب حدیث میں عیسیٰ بن مریم کا زندہ رہنا دیکھتے ہیں تو آتش غضب کے شعلے ان کے دماغ سے نکلنے لگتے ہیں اور جب قرآن مجید میں عیسیٰ مسیح کی نسبت رفعہ اﷲ دیکھتے ہیں تو دانت پیستے ہیں اور جھلاّتے ہیں کہ قرآن میں رفعہ اﷲ کی جگہ اماتہ اﷲ کیوں نہیں نازل ہوا۔ معلوم نہیں خدائے تعالیٰ اس وقت کس خیال میں تھا کہ بھول گیا۔ یا شاید یہ خیال کیا کہ انیسویں صدی میں آسمانی باپ کا لے پالک پیدا ہوگا جو میری لفظی غلطی کی معنوی اصلاح کرے گا یا اس سے غلطی ہوئی جس کاتدارک اب آسمانی باپ نے کیا۔ مرزائی کہتے ہیں کہ وما قتلوہ وما صلبوہ کے بعد جو ’’ولکن شبہ لہم‘‘ وارد ہوا ہے اگر عیسیٰ مسیح مشبہ بالمصلوب نہیں ہوئے تو لکن کیوں وارد ہوا جو استدراک کے لئے آتا ہے ہم کہتے ہیں کہ ’’وما قتلوہ یقینا‘‘ کے بعد ’’بل رفعہ اﷲ‘‘ کیوں وارد ہوا حرف بل تو محض اضراب کے لئے آتا ہے جب وما قتلوہ کے بعد لفظ یقینا موجود ہے تو اضراب کیسا۔ پھر رفعہ اﷲ کے معنی جو مرزائی (اپنی طبعی موت سے عیسیٰ مسیح کا مرنا) بتاتے ہیں تو اس کو لغت سے ثابت کریں کہ رفع کے معنی طبعی موت سے مرنے کے ہیں اور جب ہر شے اپنی طبعی موت سے مرتی اور فنا ہوجاتی ہے تو اس کا ذکر ہی کیسا یہ تو محض فضول اور لغو وحشو ہوا۔ نہ عیسیٰ مسیح کی کوئی تخصیص نکلی کیونکہ ایسا تو ہمیشہ ہوتا رہتا ہے اور ہوتا رہے گا۔ دنیا نے اس کو مہتم بالشان کیوں سمجھا کیوں مذاہب میں جنگ ہوئی۔ کیوں غلغلہ مچا جو قیامت تک مچتا رہے گا۔ پھر جب خدائے تعالیٰ نے عیسیٰ کو مشبہ بالمصلوب کرکے اٹھالیا اور چند روز زندہ رکھ کر اور عمر طبعی پر پہنچا کرمارا تو سیاق کلام یوں ہوناچاہئے تھا ’’بل رفعہ اﷲ واماتہ اﷲ بعد العمر الطبعی‘‘ بھلا کلام الٰہی میں انسانی تاویلیں چل سکتی ہیں یہ صرف کلام الٰہی کی شان ہے کہ ذرا سی تاویل کرنے پر سارا نظام نظم منقلب اور درہم وبرہم ہوجاتا ہے۔ تاویل کرنا گویاکلام الٰہی پر ظلم کرنا ہے۔ ۳ … مرزا قادیانی کا کوئی سچا مرید طاعون سے نہیں مرا مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم مطبوعہ ۱۰؍جون ۱۹۰۴ء میں مرزا قادیانی نے طاعون کے متعلق اپنے بعض مریدوں کو گورداسپور میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔ ’’میں جانتا ہوں اور قسم کھاکر کہتا ہوں کہ ابھی تک کوئی ایسا آدمی طاعون سے نہیں مرا جس کو میں پہچانتا ہوں یاوہ مجھے پہچانتا ہو جو شناخت کاحق