احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
عروس سے ہمدوش ہوئے یہ جذبہ شوق وصال شاہد حقیقی تھا یہ قوت قدسیہ تھی۔ روحنا فداہم الحق ؎ شاہ است حسین بادشاہ است حسین دین است حسین دین پناہ ست حسین سرداد وندادد ست درد ست یزید حقّا کہ بناء لا الہ است حسین یورپ کے ایک انصاف منش مورخ نے لکھا ہے کہ ابتداء آفرینش سے لیکر دنیا میں صرف تین بہادر گزرے ہیں ایک حسینؓ، دوسرا جنرل مارشل بزین، تیسرا نپولین۔ مگر حسینؓ کے ساتھ علاوہ شمر ویزید کے لاکھوں لشکر کے اور بھی دشمن تھے۔ بھوک دشمن تھی، پیاس دشمن تھی، بے کسی اور تنہائی دشمن تھی، استقلال اور پامردی کے ساتھ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنا حسینؓ ہی کا کام تھا۔ ماحصل یہ ہے کہ حسینؓ کے برابر اپنے دین پر قائم رہنے والا کوئی شجیع اور جری دنیا میں نہیں گزرا۔ مگر مردود قسی القلب شمر سیرت، یزید سیرت مرزا کہتا ہے کہ میں حسینؓ سے افضل ہوں۔ یزید نے بھی تو حسینؓ سے یہی کہا تھا کہ میں تجھ سے افضل ہوں۔ پس میرے ہاتھ پر بیعت کر۔ اب فرمائیے! مرزا اور یزید وشمر میں کیا فرق رہا؟ مرزا مارے خوف کے کبھی گھر سے باہر نہیں نکلتا چوہے کے بل میں سر دئیے پڑا رہتا ہے۔ تاہم حسینؓ سے افضل ہے؟ عدالت کی ذرا سی ڈانٹ میں توبہ نامہ لکھ دیا کہ آئندہ کسی کی ہلاکت کی پیشینگوئی نہیں کروں گا۔ اب اگر عدالت ذرا بھی دھونس ڈالے تو مسیحیت وبروزیت ہی کو استعفیٰ دے دے۔ عدالت کی حاضری سے جی چراتا ہے کہ میں مریض ہوں، ذیابطیس میں مبتلا ہوں، بواسیر نے گھیر رکھا ہے، اختلاج قلب نے سلفہ کرڈالا ہے۔ حالانکہ ہٹا کٹا ہر ہر طرح تنو مند چاق وچوبند ہے۔ یہ چیزیں، یہ جبن، یہ دنأت پھر بھی حسینؓ سے افضل۔ اس کی شرارتوں اور بدمعاشوں کا چربا کہاں تک اتارا جائے۔ خدا اس کو جلد جہنم واصل کرے۔ ۲ … ایک خداکے آنے کی ضرورت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی زبان سے تویہ کہتے ہیں کہ ایک مامور کے آنے کی ضرورت تھی مگر افعال سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ایک خدا کے آنے کی ضرورت تھی اور اب پوری ہوئی۔ دلیل یہ ہے کہ مرزا قادیانی غیب دان ہیں، محیی اور ممیت ہیں، کبھی غلطی نہیں کرتے، ان کی کوئی بات خالی نہیں جاتی، وہ فعال لما یرید ہیں، کسی طرح مجبور نہیں، جیسے جبریہ فرقہ مجبور ہے۔ قدر یہ کے بھی قبلہ گاہ ہیں، بھلا جس