احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزا سزا یاب ہوگیا نامہ نگار! آخر کار اس عظیم الشان جنگ میں جو مرزائی جماعت کی طرف سے عرصہ دوسال سے گورداسپور میں ہورہی تھی۔ مرزائیوں کو خوب شکست ملی۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ یعنی مسیح قادیانی اور اس کا حواری حکیم فضل دین ۸؍اکتوبر ۱۹۰۴ء کو سزایاب ہوگئے۔ اس روز خلقت خدا بے حد جمع ہوگئی تھی۔ اور سب لوگ پیغمبری کے مدعی کا حشر دیکھنا چاہتے تھے۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے بذریعہ مواتر الہامات اپنی فتح وظفر کے الہام ظاہر کررکھے تھے۔ اور مریدوں کو اپنی بریت کا یقین دلا رکھا تھا۔ صاحب مجسٹریٹ نے انتظام کے لئے گارڈپولیس منگوالی تھی۔ جو اپنی ہیبت ناک وردیاں پہنے ہتھکڑیاں ہاتھوں میں لئے کمرہ عدالت کے اردگرد گھوم رہے تھے۔ ۳؍بجے کے بعد اردلی نے زور سے پکارا۔ مولوی کرم الدین اور مرجا گلام احمد وگیرا حاجر۔ مرزا قادیانی افتاں وخیزاں کمرہ عدالت میں معہ اپنے چیلے فضل دین کے پہنچے۔ رنگ فق تھا۔ چہرہ پر زعفران چھارہی تھی دم گھٹا جاتا تھا۔ عدالت نے حکم سنایا کہ تم پر جرم ثابت ہے اور تمہارا جسٹی فکیشن بہت غلط ہے۔ پانچ سو روپیہ جرمانہ کی تم کو سزا دی گئی ہے اور اگر جرمانہ ادا نہ کرو تو چھ ماہ قید رہو۔ اور فضل دین کو یہ حکم سنایا کہ دو سو روپیہ جرمانہ کی تم کو سزا دی گئی ہے اور بصورت عدم ادائے جرمانہ پانچ ماہ قید۔ اسی وقت جرمانہ وصول کیا گیا۔ اور مرزا قادیانی اپنا سا منہ لے کر کمرہ سے باہر نکلے۔ تمام فتح وظفر کے الہامات خاک میں مل گئے۔ اور جھوٹی نبوت کی ناک کٹ گئی۔ صاحب مجسٹریٹ نے ۴۸ص کا فیصلہ انگریزی میں لکھا ہے۔ اور فیصلہ میں لکھ دیا ہے کہ مرزا اس جرم کا عادی ہے۔ پہلے بھی اس کو مسٹر دے۔ڈی صاحب ومسٹر ڈیگلس صاحب ڈپٹی کمشنران نے ہدایت کی تھی کہ باز آجائے۔ لیکن باز نہیں آیا اور یہ اس قابل ہے کہ اس کو سزائے قید دی جائے۔ کیونکہ بجز اس کے انسداد جرم ہو نہیں سکتا۔ لیکن محض ضعیف العمری پر رحم کرکے اس سے نرم سلوک کیا جاتا ہے۔ کہئے مرزا قادیانی آئندہ بھی عبرت حاصل کرو گے یا نہیں؟ مرزائی کہتے ہیں۔ کیا ہوا جرمانہ ہوا۔ قید تو نہیں ہوئی۔ ہاں بے شک! مثل مشہور ہے کہ ایک دفعہ ایک جولاہا بیکار میں پکڑا گیا اس نے کچھ شوخی دکھائی۔ افسر کے سامنے کیا گیا اس نے