احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
پڑچکی۔ قبل از وقت ہلاک نہ ہوئے۔ شاید مرزا قادیانی ہلاکت سے جسمانی موت مراد لیتے ہیں۔ حقیقی ہلاکت کو بھولے ہوئے ہیں جو خدا پر افتراء کرتے ہی ان پر طاری ہوگئی ہے اور روح بالکل بے حس بلکہ مردہ بن گئی ہے جس کے مقابلے میں من مانی موت صرف ایک نقل مکانی ہے ؎ موت و ماندگی کا وقفہ ہے یعنی آگے چلیں گے دم لے کر لندنی مسیح پکٹ اور فرانسیسی مسیح ڈاکٹر ڈوئی اور صومالی مہدی بھی یہی کہہ سکتے ہیں جو مرزا قادیانی کہتے ہیں۔ مگر چاروں دل میں خوب جانتے ہیں کہ ہم سراسر جھوٹے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی جانتے ہیں کہ ابھی ہماری ہلاکت کا زمانہ نہیں آیا۔ پس ایک مکار عورت کی طرح اپنے حمقاء وسفہاء کے سامنے پھپھر دلالے کرتے ہیں۔ ایسے ہتھکنڈے سادھو بچوں کو کون سکھائے۔ ہلاکت، ہلاکت تو مرزا قادیانی کا تکیہ کلام بلکہ طبیعت ثانیہ بن گئی ہے۔ پچھلے دنوں پیشینگوئیوں سے اوروں کو ہلاک کرتے تھے اب اپنے کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بالکل اقدام خودکشی ہے۔ اور ہم ٹھہرے شحنہ، اگر ابھی ابھی ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنا کر مجسٹریٹ گورداسپور کے اجلاس میں چلتا کردیں تو کیسی گت بنے۔ پس خبردار ایسی بات کبھی نہ کہو جو تمہارے نفس کے اندر نہیں اور جس کو تم خود جھوٹ سمجھ رہے ہو۔ ۳ … ملہم کا اعتقاد پر ملہم پر اﷲ دتہ۔ جھنگ! مرزا قادیانی (توضیح المرام ص۲۱،خزائن ج۳ ص۶۱) میں لکھتے ہیں:ا’’وپر کی طرف سے وہ اعلیٰ درجہ کی محبت قوی ایمان سے ملی ہوئی ہے جو اول بندہ کے دل میں بارادہ الٰہی پیدا ہو کر رب قدیر کی محبت کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ اور پھر ان محبتوں کے ملنے سے جو درحقیقت نر اورمادہ کا حکم رکھتی ہے ایک مستحکم رشتہ اور شدید مواصلت خالق اور مخلوق میں پیدا ہو کر الٰہی محبت کی چمکنے والی آگ سے جو مخلوق کی ہیزم مثال محبت کو پکڑ لیتی ہے۔ ایک تیسری چیز پیدا ہوجاتی ہے جس کا نام روح القدس ہے۔‘‘ اس عبارت سے چند امور ظاہر ہوتے ہیں۔ اوّل… کم زور انسان کی محبت رب قدیر کی محبت کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ دوم…عاجز انسان کی محبت درحقیقت نر اور مادہ کا حکم رکھتی ہے۔ سوم… خداوند تعالیٰ اور بندے کی محبت مل جانے سے تیسری چیز پیدا ہوجاتی ہے جس کا نام روح القدس ہے۔ نر اور مادہ وہاں بھی موجود ہے اور کیوں نہ ہو آپ خدا کے بمنزلہ ولد ہیں۔