احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اگر نقوش مصور ہمہ ازیں جنس اند مخواہ دیدۂ بنیا خنک تن اعمے دیکھئے آپ شامت اعمال سے مسیح علیہ السلام کو بھی اپنے ساتھ لے مرے۔ اب تو آپ کو ضرور ہی شرم آنی چاہئے کہ اپنا لقب مسیح موعود کیوں رکھا۔ پس اس کو واپس لیجئے اور آئندہ دین عیسوی کی توہین نہ کیجئے۔ ۳ … وہی مسیح علیہ السلام کا قتل وصلب مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ناظرین کو معلوم ہے کہ ہم متواتر طور پر ایک جدید طرز سے حیات مسیح کو کلام مجید سے ثابت اور بجائے مسیح کے منکروں کے دعویٰ وفات کو زندہ درگور کرچکے ہیں۔ اب مجددانہ رنگ پھر ملاحظہ ہو۔ واضح ہو کہ ماقتلوہ وما صلبوہ (الآیہ سے) یہودیوں کے دعویٰ انا قتلنا المسیح عیسیٰ بن مریم کا استیصال کیا گیا ہے۔ یعنی خود قتل اور صلب کی نفی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو نہ کسی نے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ ایک اور شخص ان کے مشابہ ہوگیا اور خدائے تعالیٰ نے عیسیٰ مسیح کو زندہ آسمان پر اٹھالیا ورنہ قول انا قتلنا المسیح کی کامل تردید نہیں ہوسکتی۔ اور نہ یہ ایسا مہتم بالشان معرکہ ثابت ہوسکتا ہے جس کی صدا سے دنیا گونج رہی ہے۔ مرزا قادیانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ مسیح قتل بھی کئے گئے اور سولی بھی دئیے گئے مگر نتیجہ قتل وصلب ظاہر نہ ہوا بلکہ وہ مشبہ بالمصلوب ہوگئے۔ بھلا مشبہ بالمصلوب ہونا کونسا بڑا معرکہ ہے۔ ہم کسی جانور کے گولی مارتے ہیں وہ گر کر مرنے کے قریب ہوجاتا ہے مگر پھربھاگ جاتا یا اڑ جاتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سینکڑوں اور ہزاروں مریض امراض مزمنہ میں مبتلا ہوکر مشبہ بالموتیٰ ہوجاتے ہیں مگر معالجہ سے اچھے ہوجاتے ہیں لیکن یہ معرکے مہتم بالشان نہیں ہیں۔ جن کا ذکر خدائے تعالیٰ قرآن میں کرے اور فرمائے۔ ’’وما قتلہم المرض یقینا بل رفعہم اﷲ الیہ‘‘ مرزا قادیانی نے خدا کے کاموں کو بھی اپنے کاموں پر محمول کیا ہے جو قادیان کے گنبد سلامتی میں بیٹھ کر رات دن کرتے رہتے ہیں۔ پھر طرح طرح کے خلاف فطرت دعوے کہ میری وجہ سے یہ ہوا اور میری وجہ سے وہ ہوا گویا خدائے تعالیٰ نے اپنی سنت فطرت کو بدل کر مرزا قادیانی کی سنت وفطرت کے مطابق کردیا۔ بظاہر تو ’’لن تجد لسنۃ اﷲ تبدیلا‘‘ پر ایمان مگر اپنے خوارق سے اس کا صاف انکار۔ ذرا غور کرنے کی بات ہے کیا یہودی اندھے تھے کہ ان کو عیسیٰ مسیح کے مشبہ بالمصلوب ہونے کا علم نہ ہوا۔ عیسیٰ مسیح تو بے کس اور بے بس تھے