احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اور اپنا اطمینان چاہتا ہے۔ پھر سوال تو یہ ہے کہ اے خدا تو مردوں کو کیونکر زندہ کرتا ہے جواب یہ ہے کہ جانوروں کو پرچا۔ سوال از آسمان جواب از ریسمان۔ مرزائیوں نے کہا یہ تو قیامت کا ذکر ہے یعنی ابراہیم علیہ السلام نے سوال کیا ہے کہ یا الٰہی تو قیامت میں مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا اس کا جواب یہ ملا کہ جس طرح تو جانوروں کو پرچا لے گا۔ اسی طرح ہم بھی مردوں کو پرچا لیں گے۔ ہم نے کہا یہ جانور تو دنیا میں تھے دعویٰ کی تطبیق کیونکر ہوئی۔ پھر کیا حشر اجساد معجزہ نہیں حالانکہ تم معجزات کے بالکل منکر ہو۔ جب تمہارے نزدیک دنیا میں مردہ زندہ نہیں ہوسکتا تو سالہا سال کے بعد جب ہڈیاں خاک ہوجائیں گی تو مردے کیونکر زندہ ہوں گے ’’اذا متناء وکنا ترا باذالک رجع بعید‘‘ کیا تم ان منکروں سے کم ہو۔ یہ تو بالکل ’’نؤمن ببعض ونکفر ببعض‘‘ کا مصداق ہے۔ ہم نے ایک اور بات کہی کہ یاتینک سعیا کیوں فرمایا یا تینک طیراً کیوں نہ فرمایا جو طیور کے لئے موزوں تھا اس کا کچھ جواب نہ ملا۔ ہم نے کہا سعیا اس لئے فرمایا کہ اگر وہ جانور اُڑ کر آتے تو یہ احتمال ہوتا کہ شاید دوسرے جانور اُڑ کر آگئے ہیں اور جب دوڑ کر سامنے سے آئیں گے تو یہ احتمال جاتا رہے گا۔ جب ہم نے بسیط بحث کرنی چاہی تو چونکہ مرزائیوں کی بات بات میں تناقض تھا۔ لہٰذا وہ سمجھ گیا کہ مجدد السنہ مشرقیہ کے حضور ہماری کوئی بات چل نہ سکے گی۔ لہٰذا بحث کا خاتمہ ہوگیا یہ جا وہ جا۔ ۵ … آسمانی نشان کا ظہور مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزائی اچھل کود رہے ہیں رنگ رلیاں منا رہے ہیں کہ لالہ چندولال صاحب مجسٹریٹ گورداسپور جنہوں نے ہمارے حضرت اقدس پر بلاوجہ ناکردہ گناہ خردہ نہ بردہ ناحق دردگردہ خدا کی پناہ ایک نہ دو بلکہ تعزیرات ہند کی تین دفعات لگا دی تھیں۔ آخر کار قبل از فیصل کرنے مقدمہ کے تنزل کے ساتھ گورداسپور سے بدل گئے۔ یعنی اب نرے منصف رہ گئے۔ بھلا آسمانی نشان کے اور کیا سینگ ہوتے ہیں اب بھی دنیا ایمان نہ لائے تو جائے جہنم میں۔ اور اس شخص نے بھی عجیب اندھیر کھاتا مچایا تھا کہ مدعی کا بالکل جامہ ہی پہن لیا تھا۔بات بات میں اسی کی طرفداری، اسی کا جنبہ، اب دوسرا حاکم آتا ہے وہ خالہ کا بیٹا ہے۔ دیکھیں مولوی کرم الدین کیونکر کامیاب ہوتے ہیں۔ اور باگ تو درحقیقت آسمانی باپ کے ہاتھ میں ہے اگر چندولال اس کی مخالفت نہ کرتا تو یہ دن کیوں دیکھتا؟