احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
آیت مذکورہ بالا میں سیدنا المسیح علیہ السلام یہ فرماتے ہیں کہ میں خدا کے حکم سے اندھوں کو بینا، کوڑھیوں کو تندرست، مردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ اب ہم ان خران دجال سے پوچھتے ہیں کہ مردوں کا زندہ کرنا بھی سنت اﷲ اور فطرت اﷲ کے خلاف ہے یا اندھوں اور کوڑھیوں کا تندرست کرنا بھی سینکڑوں طبیب اور ڈاکٹر اندھوں کو بینا اور کوڑھیوں کو اپنے علاج سے تندرست کردیتے ہیں۔ گو ایک عرصہ کے بعد سہی مگر مردوں کو بجز انبیاء کے بحکم الٰہی کوئی زندہ نہیں کرسکتا۔ اب مندرجہ بالا آیت میں عیسیٰ مسیح کا دعویٰ گویا دو متضاد اجزاء سے مرکب ہوا۔ ایک سنت اﷲ وفطرت اﷲ کے موافق ہے۔ یعنی اندھوں اور کوڑھیوں کا اچھا کرنا اور دوسرا دعویٰ سنت اﷲ وفطرت اﷲ کے خلاف یعنی مردوں کا زندہ کرنا اور خود تم بھی صرف احیاء اموات کو سنت اﷲ کے خلاف بتاتے ہو نہ کہ اندھوں کے بینا کرنے اور کوڑھیوں کے اچھا کرنے کو بھی۔ تم نے تو ہمیشہ احیاء اموات ہی کی تاویل کی ہے کہ مراد احیاء قلوب یعنی ہدایت ہے نہ کہ ’’ابراء الاکمہ والابرص‘‘ کی بھی ورنہ تم کو ماننا پڑے گا کہ بیماروں کا تندرست کرنا بھی فطرت اﷲ کے خلاف ہے۔ اور پھر حکیم الامۃ المرزائیہ کی بڑے طمطراق کی طبابت طاق میں دھری جائے گی۔ نبض دیکھنے سے ان کے ہاتھ شل ہوجائیں گے اور قارورہ دیکھنے سے پیشاب خطا ہوجائے گا۔ اس تاویل سے آپ ہی کا دعویٰ متناقص نہیں ہوگیا بلکہ کلام الملک العلام میں بھی اختلاف پیدا ہوا کہ ایک ہی آیت میں ایک دعویٰ تو فطرت اﷲ کے مطابق ہے اور دوسرا مخالف۔ بہت کم امید ہے کہ مرزا اور مرزائی مجدد السنہ مشرقیہ کی لطیف اور نازک اور بااینہمہ دقیق تحریریں سمجھیں گے اور ایمان لائیں گے۔ ۵ … قادیانی کا کرشن بننا آریا گزٹ! آریہ گزٹ لکھتا ہے۔ مرزا قادیانی جو مسیح موعود بنے تھے اب سری کرشن جی کے اوتار بن بیٹھے چہ نسبت خاک رابا عالم پاک۔ اگر مرزا قادیانی مسیح ہی بنے رہتے تو شاید کچھ عذر چل سکتا لیکن کرشن مہاتما کا اوتار بننا اور یہ دعویٰ کرنا کہ میں ہندوئوں کی اصلاح کے لئے آیا ہوں۔ اپنے منہ کی کھانا ہے۔ کہاں کرشن کامل انسان اور کہاں مرزا قادیانی! ہم نہیں جانتے۔ یہ الہام آپ کو قادیان کے حجرہ میں آیا یا مجسٹریٹ کی عدالت میں۔ مرزا قادیانی ہندوئوں پر نظر شفقت رکھیں۔ ہندو ان کی انوکھی لیلائوں سے پناہ مانگتے ہیں۔ عطائے توبہ لقائے تو۔ ابھی بہت دن نہیں ہوئے۔ مرزا قادیانی جن لفظوں سے ہندوئوں کو یاد کیا کرتے تھے وہ شاید بہتوں کو بھولے نہ ہوں گے۔