احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
میں دو سال تک قادیان میں خوب خوب ہن برسا اور روپیہ کی خوب ریل پیل رہی۔ کچھ رقم مقدمہ میں خرچ ہوئی۔ باقی سقنقوری معجونیں اور مستورات کے زیوروں میں کام آئیں کہ دھرغلّق میں اور بڑی وجہ یہ ہے کہ اُلّو کے پٹھوں کو آسمانی نشان کے ظاہر ہونے پر ایمان تھا۔ ’’نصر من اﷲ وفتح قریب اور فتح من اﷲ ونصر قریب‘‘ کے ڈنکے بج رہے تھے کہ حضرت اقدس مقدمے سے کورے اور اچھوتے ہی نکلیں گے اور آنچ تک بھی نہ آئے گی اور تمام مرزائیوں کے ایمان جو چھوٹی موٹی ہورہے تھے۔ بہت جلد تروتازہ ہوجائیں گے۔ لیکن آپ جانئے منافق آسمانی باپ تو اپنے لے پالک سے بازی کھیل رہا ہے اور گردن توڑ ڈالنے کی فکر میں ہے۔ لہٰذا کہا تو کچھ اور کیا کچھ، پر اس نے رہا سہا پلیتھن نکالنے کو یہ بھی کانوں میں پھونک دیا کہ ’’ہم من بعد غلبہم سیغلبون‘‘ پس اب اپیل کا ہونا ضروری ہے اور اگر جج نے بھی سوکھی ہی سنائی تو پھر چیف کوٹ کی باری ہے۔ الغرض یہ سلسلہ یوں ہی سالہا سال تک جاری رہے گا اور چندوں کی بدولت خوب کھرے ہوتے رہیں گے۔ مقدمات کی ایسی گوڑیاں کسے نصیب۔ بلکہ ہمارے خیال میں اب تو مرزائی پہلے سے کہیں بڑھ کر اپنی گانٹھ کٹوائیں گے کہ کسی طرح آسمانی نشان ظاہر ہو ورنہ رہے سہے اُلو بھی پنجرے سے پھر ہوجائیں گے۔ حضرت مرزا محمد عبدالقادر بیدل نے اپنے نکات میں کیا خوب فرمایا ہے۔ بچنین زبونی دست وسول ز صنائع املم خجل کہ سر خسے اگرش وہم بہزار خانہ ستوں کُند یعنی باوصف دست ودل کے عاجز ہونے کے میں اپنی امید کی صنعتوں سے شرمندہ ہوں کہ اس کو ایک تنکا بھی دوں تو وہ اس تنکے کو ہزاروں گھروں کا ستون بناتی پھرے گی۔ ۲ … تازیانہ عبرت مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ایک ماہواری دو ورقی والے نے مرزائیوں سے راتب اور گھاس دانہ مانگنے کو ڈھینچوں ڈھینچوں لگائی اور تھان پر بندھ کر مجدد پر اپنے خیال میں دولتّی چلائی۔ مجدد کے مقابلے کی تاب مرزائیوں اور ان کے گرو گھنٹال کو تو اب تک ہوئی نہیں یہ بچونگڑا سب کا پشیتبان بننے چلا ہے۔ چونکہ اس نے اپنی دو ورقی میں ایک اشتعال انگیز تصویر بھی دی ہے۔ لہٰذا ہم کو تازیانہ پھٹکارنے کی ضرورت ہوئی جو ضمیمہ کے کالموں میں آئندہ ناظرین کی نظر سے گزرے گی۔ یہ ’’جزاء سیئۃ سیئۃٌ مثلہا‘‘ ہے۔ مرزائی مذہب کی اشاعت نے تو تصویر کشی اور تصویر فروشی بلکہ تصویر پرستی کو