احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۴… اہل اسلام کو کسی آسمانی نشان کی ضرورت نہیں۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… منارۃ المسیح۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزا قادیانی حقہ نوشوں کا سلفہ کرگئے مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۱۷؍مئی کے الحکم میں (مسیح موعود کی تعلیم) کے مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ مرزا قادیانی نے حقہ نوشوں وغیرہم کو نکال دیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حقہ نوشی بڑا بھاری جرم ہے۔ حالانکہ سینکڑوں مرزائی حقہ پیتے ہیں اور حقہ نوشی ان کی گھٹی میں پڑی ہے یہ سب آسمانی باپ اور اس کے لے پالک کے مجرم ہیں اور کسی طرح مقدس مرزائی گروہ میں رہنے کے قابل نہیں۔ کیونکہ بدکار ہیں۔ لیکن بدکاروں کے نکال دینے کا حکم تو نہ آسمانی باپ نے دیا نہ اس کے سگے بیٹے نے جو لے پالک کا بڑا بھائی ہے۔ آسمانی باپ کو یہ راز اچھی طرح معلوم ہے کہ جب بدکاروں کو نکال دیا جائے گا تو نیک کار کیونکر پیدا ہوں گے اور ان کا نمونہ کون دیکھے گا۔ مگر افسوس ہے کہ لے پالک کو معلوم نہیں۔ ذرا خیال کیجئے کہ جو لوگ مرزائی بنے ہیں۔ وہ اس سے قبل بدکار ہی تھے اور کروڑوں آدمی جو مرزائی نہیں وہ بھی ضروربدکار ہیں۔ اگر ان سب پر مرزائیت کا دروازہ بند کردیا جائے گا تو مرزائی گروہ کیونکر بڑھے گا بڑے بھائی مرزا امام الدین ہی اچھے رہے جنہوں نے حلال خوروں کو مرزائی بنایا اور کسی کے منہ پر مرزا قادیانی کی طرح جھاڑو نہیں ماری۔ مرزا قادیانی کے دل میں حقہ نوشوں کی طرف سے کیوں غبار پیدا ہوا اور بیٹھے بٹھائے ان کی آنکھوں میں کیوں خاک جھونکنے لگے۔ یہ صفائی کہاں ہوئی یہ تو کدورت ہوئی جس کے انبار مرزا قادیانی کے دل میں لگے ہوئے ہیں۔ مرزا قادیانی جو دنیا بھر کے امام ہیں اپنے بڑے بھائی سے سبق لیتے جنہوں نے خاکساری اختیار کی اور صرف حلال خوروں کے امام بن کر خاک سے لاکھ پیدا کی۔ مرزا قادیانی نے ٹوکرا تو سر پر اتنا بھاری رکھ لیا مگر اس کے اٹھانے میں کنچے لگے یعنی دنیا کمانے کو امام الزمان تو بن گئے مگر تحمل نہ ہوا۔ برازی (بروزی) نبی کی تو یہ شان تھی کہ بدکاروں کو نیک کار بنانے کے لئے ان میں یوں گھل مل جاتا جیسے بول میں براز اور جیسے کھیت میں کھاد اور جیسے کوڑے میں کرکٹ۔ مگر افسوس ہے کہ مرزا قادیانی حلال خوروں اور بدکاروں سے اسی طرح دور جاپڑے جیسے بڑے بڑے مکانوں سے جائے ضرور۔ پھر دنیا میں توزیادہ تر بدکار ہی ہیں۔ ’’وقلیل من عبادی