احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ٹھونسے جائو گے۔ نجات تم سے بھی رخصت ہوگئی۔ الحمدﷲ۔ جتنے مسیح اور مہدی آج تک گزرے وہ سب کذاب ہیں۔ جن پر شیاطین القاء کرتے ہیں اور سنت اﷲ اسی پر جاری ہے کہ ان کے وعدوں میں تخلف ہو چنانچہ خدائے تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ہل انبئکم علی من تنزل الشیاطین تنزل علی کل افاک اثیم یلقون السمع واکثرہم کاذبون‘‘ ترجمہ: ہاں میں تم کو آگاہ کروں۔ ان لوگوں پر جن پر شیاطین اترتے ہیں۔ وہ اترتے ہیں ہر ایک جھوٹے گنہگار پر جو کانوں میں ڈالتے ہیں۔ سنی سنائی بات اوتر ان میں کے آخر جھوٹے ہیں۔ اس کی تفسیر بیضاوی میں لکھتے ہیں۔ ’’ای الا فاکین یلقون السمع الی الشیاطین فیتلقون منہم ظنونا وامارات لنقصان علمہم کما فی الحدیث الکلمۃ یخطفہا الجنی فیقرئہا فی اذن ولیہ فیزید فیہا اکثر من مائۃ کذبۃ‘‘ یعنی وہ جھوٹے جو کان لگاتے ہیں۔ شیطانوں کی باتوں پر پس ان سے لیتے ہیں گمانوں اور علامات کو کیونکہ شیاطین کو بھی پورا علم نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے کہ فرشتوں سے جنات کوئی کلمہ اچک لیتے ہیں۔ پس اس کو اپنے دوست کے کانوں میں ڈال دیتے ہیں۔ پس وہ اس میں ایک سو سے زیادہ جھوٹ بڑھا دیتا ہے۔ ا صل یہ ہے کچھ لوگ اپنے کو کاہن بتاتے تھے وہ شیطانوں کی نذر ونیاز دے کر اور ان میں مل کر فرشتوں کے پاس جاتے اور ان کی ایک آدھ بات سن لیتے تھے۔ فرشتے ان پر انگارے مارتے تھے جس کو شہاب ثاقب کہتے ہیں تاہم جو ایک آدھ بات سنتے وہ لوگوں میں لاڈالتے اور لوگ ان کے قائل ہوجاتے حالانکہ آئندہ کی باتیں شیاطین کو بھی معلوم نہیں۔ پس فرشتوں سے ایک بات اڑتی ہوئی سنتے اور اس میں اپنی طرف سے بیس اور ملا دیتے تھے۔ مرزا قادیانی کی رسائی شیطانوں تک تو نہیں نہ ان کو شیطانوں کا تقرب حاصل ہے۔ ورنہ پورے کاہن ہی نہ بن جاتے۔ ہاں رمل اور نجوم میں جو ان کا شاید آبائی پیشہ ہے کچھ دخل ہے پس اٹکل کے بہت سے تیر لگائے ایک آدھ بھولے سے نشانے پر جالگا باقی ہوا میں اڑ گئے۔ پس یہی ان کے الہام اور وحی کی کائنات ہے اور ادرک کی اسی سڑی گلی تھو تھی گرہ پر پنسار ہٹا کھوں بیٹھے ہیں۔ ۳ … سیدنا المسیح علیہ السلام مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حضرت مسیح علیہ السلام کا وجود با وجود معجزات قدرت الٰہی کا عجیب مجسم نمونہ تھا۔ ایسا نمونہ دوسرے جسد میں نہیں پایا گیا۔ اگر پایا جاتا آئندہ تا قیامت پایا جائے تو صفات مسیح علیہ