احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
تشریف لائے۔ مرزا قادیانی نے دفعہ (۳۵۰) ضابط فوجداری کی آڑ میں دوبارہ تحقیقات ہونے کی درخواست کی اور خیال کیا کہ اس لمبی دوڑ میں ممکن ہے کہ فریق مقابل تھک جائے اور یوں مقدمات سے نجات ملے۔ لیکن بہادر حریف نے پھر بھی حوصلہ نہ ہارا اور مردانہ وار مقابلہ کرتا رہا۔ آخر شہادت استغاثہ دوبارہ ختم ہوئی اور وہ مرحلہ پہنچا۔ جہاں مرزا قادیانی مارے ڈر کے مرض شدید میں مبتلا ہوگئے تھے۔ چنانچہ ۲۹؍جولائی کو مولوی غلام محمد صاحب آخری گواہ استغاثہ کی شہادت ختم ہوگئی اور فرد جرم کی نوبت پہنچ گئی۔ جوں ہی شہادت ختم ہوئی تو مرزا قادیانی کے وکلاء نے دہائی مچا دی کہ ملزمان کو اسی مرحلہ پر بری کیا جائے اور صفائی طلب نہ ہو۔ اس بارے میں ملزمان کی طرف سے ایک درخواست بھی گزری۔ اور ایک لمبا چوڑا تحریری بیان بھی داخل کیا گیا۔ اور علاوہ ازیں مرزاقادیانی نے خود بھی اس روز زبان کھولی۔ اور کچھ معذرت ظاہر کی کہ میں نے جو کچھ لکھا نیک نیتی سے لکھا۔ اور اپنے بچائو کے لئے لکھا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن صاحب مجسٹریٹ فرد قرارداد جرم مرتبہ مجسٹریٹ سابق مرزا قادیانی کو سنا دی۔ اور جواب بھی لے لیا۔ اور وکلاء ملزمان کو کہا کہ میں آپ کو بحث کا موقع دوں گا۔ چنانچہ بحث کے لئے ۳؍اگست مقرر ہوئی۔ ۴؍کو بحث وکلاء فریقین سنی گئی۔ اور حکم ہوا کہ ۶؍اگست کو مناسب حکم ہوگا۔ اس تاریخ کو دور دراز مواضع سے بہت سے مرزائی صاحبان جمع ہوگئے تھے۔ کیونکہ مرزائیوں میں یہ مشہور ہوگیا تھا کہ آج مرزا قادیانی کو بری ہوجانا ہے۔ (شاید کوئی الہام ہوا ہوگا) لیکن برعکس اس کے اس تاریخ کو صاحب مجسٹریٹ نے فرد قرارداد کی تکمیل کرکے ملزمان کا بیان لے لیا۔ کہ وہ صفائی پیش کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ زیردفعہ ۳۵۶ضابطہ فوجداری گواہان ذیل مکرر جرح کے لئے طلب ہوئے۔ مولوی برکت علی صاحب بی اے مصنف انبالہ۔ مولوی غلام محمد صاحب قاضی چکوال۔ مولوی محمد جی صاحب قاضی جہلم، تاریخ پیشی مقدمہ ۱۵،۱۸؍اگست مقرر ہوئی۔ اس کے بعد گواہان صفائی کے لئے تاریخ ہوگی۔ ۲ … مرزا قادیانی کا انوکھا الہام مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! حضرت جبرائیل علیہ السلام کا زمین پر آنا اور تمام ملائکہ کا وجود قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ صحیح بخاری میں ہے۔ ’’فغطنی فبلغ منی الجہد‘‘ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے سینے سے لگا کر ایسا نچوڑا کہ میں پسینے پسینے ہوگیا اور پوری طاقت صرف ہوگئی اور حدیث حنظلہؓ میں آنحضرتa فرماتے ہیں ’’والذی نفسی بیدہ لو تدمون علی ما تکونون عندی