احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مولوی فخرالدین ملتانی کی روح کی پکار ہر اک احمدی کا بس اب بچہ بچہ شب و روز یہ گیت گاتا رہے گا شہیدوں کا خون رنگ لاتا رہے گا ظالم کے چھکے چھڑاتا رہے گا فریبانہ چالوں سے باطل کہاں تک صداقت کی گردن دباتا رہے گا میرے خون ناحق کا ایک ایک قطرہ خدا کے غضب کو جگاتا رہے گا صداقت، طہارت، حقیقت پہ کب تک کوئی تیر اپنے چلاتا رہے گا میرے ننھے ننھے یتیموں کا نالہ زمین آسمان کو ہلاتا رہے گا کوئی اپنی منطق کے پردوں میں کب تک حقیقت کا چہرہ چھپاتا رہے گا مرے مرقد پاک کا ذرہ ذرہ میری داستان کو سناتا رہے گا کہاں تک انہیں ڈھیل ملتی رہے گی کہاں تک خدا آزماتا رہے گا کہاں تک، پرستار باطل، کہاں تک خدا تیری رسی بڑھاتا رہے گا کوئی میری مرگ شہادت پہ کب تک چراغ اپنے گھر میں جلاتا رہے گا جو فرعون بھی پیدا ہوتے رہیں گے تو ایک آدھ موسیٰ بھی آتا رہے گا کسی کی زبردستیوں کے مقابل خدا فخرالدین کو اٹھاتا رہے گا ہر اک احمدی کا بس اب بچہ بچہ شب و روز یہ گیت گاتا رہے گا مقتدر ہستیوں اور ان کی علیحدگی کے اسباب مکرمی محترمی جناب مرزامحمد حسین صاحب بی۔کام جناب مرزا صاحب موصوف بہت ہی بلند پایہ ادیب ہیں۔ جن کی شہرت ادبی حلقہ میں نمایاں ہے اور جماعت احمدیہ کا ہر فرد بشران کی شخصیت سے متعارف ہے۔ آپ کے متعدد مضامین ریویو آف ریلجنز اور سن رائز میں شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کو پڑھانے میں بھی قدرتی صلاحیت حاصل ہے۔ اس لئے خلیفہ قادیان (ربوہ) کے لڑکوں اور لڑکیوں اور بیویوں کے جلیل القدر استاد رہے۔ اسی زمانہ میں انہیں خلیفہ کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا اور انہیں اس کی ناپاک سیرت کا بخوبی علم ہوگیا اور اپنے قطعی علم اور حق الیقین کی بنا پر آپ نے خلیفہ سے علیحدگی اختیار کر لی اور قادیان کو خیرباد کہہ کر لاہور میں قیام پذیر ہوگئے اور بدستور نہایت احسن طریق سے اپنی آنکھوں دیکھی بات کا تذکرہ محض عوام کی بہبودی کے لئے جرأت اور دلیری سے کرتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کو خدمت دین کے لئے مزید استقامت بخشے۔