احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
کیا جائے ورنہ یاد رکھئے کہ خیر نہیں۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۱۶؍جون شمارہ نمبر۲۳؍کے مضامین ۱… الزامات واتہامات۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۲… جہاد قرآنی ومرزائے قادیانی۔ اشاعۃ القر آن! ۳… عدالت کی شکایت۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… مرزا قادیانی کے مسیح موعود ہونے کی دلیل۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… رؤیت اور آسمانی وقدرتی نشان۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … الزامات واتہامات مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! مرزا قادیانی بار بار کہتے ہیں کہ مجھ پر اگر الزامات واتہامات سے لگائے جاتے ہیں تو کیا تعجب ہے کونسا نبی ہے جو ایسے الزامات سے بچا ہو افسوس ہے کہ مرزا قادیانی کو الزام اور اتہام کے لغوی معنی بھی معلوم نہیں۔ الزام کے لغوی معنی لازم کرنا یعنی چمٹانا اور کسی شے کا کسی کی گردن پر ڈالنا ہیں۔ الزام کے لئے مطاوعت لازم نہیں یعنی وہ شے درحقیقت چمٹ بھی گئی ہو اور گردن پر پڑ بھی گئی ہو۔ اس لئے ملزم اس شخص کو کہتے ہیں جس پر کسی جرم کا الزام لگایا جائے۔ اور تحقیقات جاری ہو اور جب ثابت ہوجائے تو وہ مجرم ہے نہ کہ ملزم۔ علی ہذا اتہام کے معنی سخت گرمی میں جانا اور ہوا کا ناموافق سمجھنا اور کسی پر تہمت دھرنا یعنی گمان پر لے جانا ہے۔ اس کو بھی مطاوعت لازم نہیں یعنی یہ ضروری نہیں کہ وہ گمان پر صحیح ہو بلکہ ’’ان بعض الظن اثم‘‘ قرآن میں وارد ہے یعنی بدگمانی گناہ ہے۔ اب خیال فرمانا چاہئے کہ انبیاء پر جس قدر الزامات اور اتہامات دھرے گئے تواریخ شاہد ہے کہ ان میں سے ایک بھی ثابت نہ ہوا بلکہ خود جناب باری نے وحی کے ذریعے سے ان کو اٹھا دیا اور انبیاء علیہم السلام خدائے تعالیٰ کی کسوٹی پر کامل المعیار ثابت ہوئے ۔ مثلاً یہودیوں نے حضرت مریم علیہا السلام پر اور زلیخا نے حضرت یوسف علیہ السلام پر تہمت دھری مگر خدائے تعالیٰ