احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
محدثین کبار۔ بخاری مسلم، ترمذی، ابودائود، نسائی، ابن ماجہ، دارقطنی، حاکم، بیہقی سب کے سب رجل فارس تھے۔ تعجب ہے حدیث شریف کے مصداق وہ تو نہ ہوں اور مرزا قادیانی ہوں۔ اب ہم مرزا قادیانی سے پوچھتے ہیں کہ حدیث شریف میں جو دجالون ثلثون بطور پیشینگوئی وارد ہوا ہے تو اس کے مصداق کون لوگ ہیں۔ کیا وہی نہیں ہیں جنہوں نے مرزا قادیانی کی طرح مہدی اور مسیح بننے کے دعوے کئے اور حمقاء اور سفہاء کا جم غفیر ان کے ساتھ ہولیا اور بالآخر چند روز میں فی النار ہوگئے۔ انہوں نے اپنے کو مہدی بتایا مگر دجال نکلے۔ پس کیا ثبوت ہے کہ مرزا قادیانی دجال نہیں ہیں۔ اگر وہ مہدی تھے تو مرزا قادیانی بھی مہدی ہیں۔ خود مرزا قادیانی ایمان سے کہیں کہ وہ دجال نہ تھے۔ ۱۳؍سو برس میں جس قدر دجال گزرے کسی نے اپنے کو دجال نہیں کہا۔ حالانکہ وہ حدیث شریف کی پیشینگوئی کے مصداق تھے۔ پھر مرزا قادیانی جو ان کی سنت اور نقش قدم پر چلنے والے ہیں۔ اپنی دجالیت کا اقرار کب کرنے والے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ مسیح موعود اور مہدی کی پیشینگوئی کے مصداق تو بہت سے ہوئے مگر دجالوں ثلثون کا مصداق ۱۳؍سو برس میں ایک بھی نہ ہوا۔ مطلب کی حدیث پر تو ایمان اور جو حدیث مطلب کے مخالف ہو اس کا انکار ’’یومن ببعض ویکفر ببعض‘‘ کیا موجودہ زمانہ ایمان کے معلق بالثریا ہونے کا زمانہ ہے۔ ایمان اور اسلام تو دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ علماء اور مشائخ ہر جگہ موجود ہیں۔ یہاں تک کہ اسلام کا آفتاب بعض ان ممالک کو بھی روشن کررہا ہے جہاں کفر اور شرک کی ظلمت چھائی ہوئی تھی۔ پس ظاہر ہے کہ موجودہ زمانہ حدیث شریف کا مصداق نہیں بلکہ وہ زمانہ قرب قیامت پر ہوگا جبکہ تمام دجالوں کا پیرومرشد اور گروگھنٹال یعنی دجال اکبر آئے گا۔ جسقدر دجال آج تک آچکے اور آئندہ آئیں گے یہ سب بڑے دجال کی لینڈوریاں اور ذریات ہیں اور جس طرح یکے بعد دیگرے یہ سب فنا ہورہے ہیں۔ اسی طرح ان کا مورث اعلیٰ خود حضرت مسیح موعود کے ہاتھوں نہنگ قہر الٰہی کا طعمہ ہوگا۔ مرزا قادیانی کیسا ہی زور لگائیں۔ مگر یہ ہمارا ذمہ ہے کہ وہ دجال اکبر نہیں ہیں اور مجدد کی یہ پیشینگوئی خدا کی عنایت سے جلد پوری ہونے والی ہے۔ انشاء اﷲ۔ تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء یکم ستمبر کے شمارہ نمبر۳۳؍کے مضامین ۱… مرزائی مقدمات۔ نامہ نگار اخبار اہلحدیث!