احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
بندے سے اکثر ایسے کام لے لیتا ہے جن کا وہم وگمان تک نہیں ہوتا۔ ’’ذلک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء‘‘ فضل ہمیشہ بے عادت اور بے سبب ملتا ہے ورنہ فضل نہ ہوگا بلکہ اجرت اور مزدوری ہوگی۔ ۲ … وہی مسیح کا صلب اور قتل مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ایک مرزائی رسالے میں جس کی تالیف مرزائیوں کے لئے فخر کاباعث ہے لکھا ہے کہ جماعت احمدیہ کو خدا کے فضل سے اس واقعہ (قتل وصلب مسیح) کے باب میں سچاعلم عطا کیا گیا ہے اور اسی سبب سے ان میں کوئی اختلاف نہیں اور جیسا کہ نصوص قرآنیہ سے ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے بلااختلاف اس امر کو مان لیا ہے کہ واقعی حضرت مسیح صلیب پر چڑھائے گئے لیکن صلیب پر موت واقع نہیں ہوئی بلکہ خدا نے انہیں بعافیت اتار لیا اور طبعی موت سے مار کر اپنی طرف اٹھالیا پس یہی وہ سچا علم ہے جس کو خدائے تعالیٰ نے اپنے کلام ’’وماقتلوہ وما صلبوہ ولکن شبہ لہم‘‘ اور ’’وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اﷲ‘‘ میں ظاہر فرما دیا ہے۔ کوئی پوچھے اس واقعہ کی نسبت کس کو اختلاف ہے کیا جمہور امت محمدیہ، صحابہ کرام اور مجتہدین عظام اور علماء فخام کو اختلاف ہے ہرگز نہیں حسب فحوائے ’’لا یجتمع امتی علی الضلالۃ‘‘ سب حیات مسیح پر متفق ہیں۔ صرف جماعت احمدیہ برخلاف اجماع متفق نہیں اور من شذّ شذّ فی النار کی مصداق ہے۔ ایسا کہنا تو بالکل اپنے منہ میاں مٹھو ہے۔ جماعت مرزائیہ کو اگر حیات مسیح میں اختلاف ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آیا کہ وہ حق پر ہے بلکہ وہ بھی ’’ان الذین اختلفوا فیہ لفی شک منہ (النساء:۱۵۷)‘‘ کے ذیل میں داخل ہے پھر ’’اختلفوا‘‘ ماضی کا صیغہ ہے یعنی وہ لوگ (یہود وغیرہ) جو حیات مسیح میں اختلاف کرتے تھے ان کو بجز ظن کی پیروی کے کوئی علم نہیں دیا گیا۔ اور ظاہر ہے کہ قرآن اختلاف کا قاطع ہے یہی وجہ ہے کہ امت محمدیہ میں سے کسی کو اختلاف نہیں۔ اب تیرہ سو برس کے بعد امت محمدیہ سے خارج ہوکر جس کا جی چاہے اتباع ظن اور ہوائے نفس کا بندہ بن کر اختلاف کرے اور از منہ ماضیہ کے یہودیوں کی جماعت میں مل جائے۔ دنیا کے ۳۱کروڑ مسلمانوں کے مقابلے میں اگر چند سو یا چند ہزار مرزائی اجماع امت محمدیہ کے خلاف ہوجائیں تو اسلام کا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟ جبکہ مخالف مذاہب کے کروڑوں آدمی بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ خود مرزا اور مرزائیوں کے نزدیک بھی یہ مسئلہ چنداں مہتم بالشان نہیں بلکہ اس کی تہہ میں