احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
۲… مرزا قادیانی اپنے کاذب ہونے کے مُقر ہیں۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… سیدنا المسیح علیہ السلام۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۴… مولوی محمد احسن صاحب امروہی میرٹھ میں۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۵… خط بابت دعاوی مرزا۔ منور علی عصر جدید! نوٹ… شمارہ نمبر ۳۳؍میں شمارہ نمبر ۳۴؍ کا حصہ ’’بقیہ مولوی محمد حسن صاحب امروہی میرٹھ میں‘‘ اور شمارہ نمبر ۳۵؍ کا حصہ ’’بقیہ خط بابت دعاوی مرزا‘‘ شامل ہے۔ اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … مرزائی مقدمات نامہ نگار اخبار اہلحدیث! اخباراہلحدیث کا نامہ نگار لکھتا ہے: خوش قسمتی سے خاکسار ۱۵؍اگست۱۹۰۴ء کو گورداسپور پہنچا اور زہے قسمت کہ عدالت کے کمرے میں بنچ پر بیٹھ کر مرزا قادیانی کی زیارت سے بہرہ ور ہوا۔ مرزا قادیانی بحیثیت ملزم ایک خاص ممتاز جگہ کھڑے تھے اور ان کے مقابل ان کے حریف مستغیث، اتنے میں تیسرے حریف مولوی ابوالوفاء ثناء اﷲ صاحب امرتسری بلائے گئے۔ مولوی صاحب موصوف پر مکرر جرح جو بعد فرد جرم لگنے کے ملزم کاحق ہوتا ہے باقی تھی اس لئے حاکم نے ان کو پہلی دفعہ کہا تھا کہ ایک دفعہ آپ کو پھر آنا ہوگا۔ چنانچہ ۱۵؍اگست کو مولوی صاحب موصوف بذریعہ سمن حاضر عدالت ہوئے۔ حاکم نے خوش اخلاقی سے پوچھا کہ آپ کتنے دنوں کا ارادہ کرکے آئے ہیں۔ مولوی صاحب نے جواب دیا کہ جب آپ اجازت دیں گے جائوں گا یہ کہہ کر یہ لطیفہ (مگر نہایت ہی پر معنی جو اپنے اندر ایک نہایت غامض راز رکھتا ہے) کہا کہ میرا آنا تو آپ کی پیشینگوئی تھی جو سچی ہوگئی۔ اگر بیٹے کی پیشینگوئی ہوتی تو پوری نہ ہوتی۔ یہ کہنا تھا کہ خواجہ کمال الدین وکیل نے بڑے زور سے فریاد کی کہ حضور دیکھئے عدالت میں کھڑا ہوکر ہم پر طنز کرتا ہے۔ ہم یہ کریں گے ہم وہ کریں گے ہم پر ذاتی حملہ کرتا ہے۔ خواجہ صاحب نے یہ سمجھا کہ مولوی صاحب نے مرزا قادیانی کی ولادت فرزند کی پیشینگوئی کی طرف اشارہ کیا جو آخر کار بیٹی سے متبدل ہوگئی۔ جب وکیل صاحب نہایت جھلاّئے تو عدالت نے کمال انصاف مگر بڑی سختی کے ساتھ خواجہ صاحب کو ڈانٹ بتلائی کہ