احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
اسی ترتیب سے پیش خدمت ہیں۔ ۱ … نیچریوں پر مرزا قادیانی کا سبّ ولعن مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! الحکم ۲۴؍جون گزشتہ میں بذیل (مسیح موعود کی تعلیم) مرزاقادیانی اپنے مریدوں کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں’’جب تم دعا کرو تو ان جاہل نیچریوں کی طرح نہ کرو جو اپنے ہی خیال سے ایک قانون قدرت بنا بیٹھے ہیں جس پر خدا کی کتاب کی مہر نہیں کیونکہ وہ مردود ہیں۔ انکی دعائیں ہرگز قبول نہ ہوں گی وہ اندھے ہیں، مردے ہیں خدا کے سامنے اپنا تراشیدہ مضمون پیش کرتے ہیں اور اس کی بے انتہا قدرتوں کی حد بست ٹھہراتے ہیں اور اس کو کمزور سمجھتے ہیں اور خدا کو ہرچیز پر قادر نہیں جانتے وغیرہ۔‘‘ اس کے جواب میں نیچری کہیں گے کہ ہم تو کس قابل ہیں یہ سب کچھ حضور ہی اپنی تعریف فرما رہے ہیں۔ ہم نے قانون قدرت کو کبھی محدود نہیں کیا۔ حضور نے محدود کردیا۔ آپ ہمارے ہی بتائے ہوئے نیچر کی نقل اتار رہے ہیں مگر بھونڈی۔ آپ ہمارے بعض خیالات کا خاکا اڑا رہے ہیں مگر غلط، جس سے اوروں کی آنکھوں میں نہیں بلکہ اپنی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ ہم ادرک کی ایک گرہ لائے آپ نے بندر بن کر منارے کے مندر کے اندر پنساری کی دکان کھول دی اور دنیا کے تجارتی بندروں پر بروزی دساورکی کھیپ بھجوا دی۔ آپ کے پاس جو کچھ ہے ہمارا ہی اُولش اور فضلہ ہے جو توند شریف یکساں فی الربیع والخریف میں نہیں پچا۔ اور بدہضمی ہوگئی اور بدہضمی تخمہ اور تخمہ کالر ا بن کر تعدیہ کرگیا۔ الٰہی توبہ۔ آپ بخوبی اپنا اطمینان فرمائیے کہ ہم لوگ قانون فطرت وقدرت کوہرگز محدود نہیں بتاتے۔ خدائے تعالیٰ فاطر السمٰوٰت والارض ہے۔ وہ فطرت کاپیدا کرنے والا ہے۔ اور صاف ظاہر ہے کہ جب وہ ہر شے پر قادر ہے تو فطرت پر بھی قادر ہے۔ جس طرح حکمت وقدرت وغیرہ اس کی غیر محدود صفات ہیں۔ اسی طرح فطرت بھی اس کی ایک لامتناہی صفت ہے۔ ہاں حضور نے اپنی محدود عقل کے موافق فطرت کو حد بست کردیا ہے۔ کیا معنی کہ معجزات انبیاء احیاء اموات وغیرہ کے آپ منکر ہیں۔ حالانکہ وہ درحقیقت معجزات قدرت یعنی سب خدا کی طرف سے ہیں۔ کیونکہ کسی نبی نے اپنے اختیار سے معجزات دکھانے کا دعویٰ نہیں کیا۔ ہر معجزہ میں لفظ اذن اﷲ موجود اور ماخوذ ہے۔ بھلا انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام ایسا شرک کب گوارا کرسکتے تھے۔ جس کا ارتکاب خود بدولت