احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
ضمیری کے نتائج ہیں۔ پھر مرزا قادیانی کا تخالف سرسید سے کیسا؟ میرا سوال ختم ہی ہوا تھا کہ ایسے نعرہ کے ساتھ کہ شاید نفخ صور بھی اس سے بڑھ کر نہ ہوگا۔ میرے کان میں یہ الفاظ پہنچے ’’ان الانسان لربہ لکنود‘‘ یہ نعرہ ایسا سخت تھا کہ فقرہ ختم ہونے کے بعد بھی زمین وآسمان سے لکنود، لکنود کی گونج میرے کانوں میں آتی رہی۔ اس ہیبت ناک نظارہ سے میرے دل پر اور بھی رعب چھا گیا۔ میں جناب مرزا قادیانی کا بھی شیدائی تھا۔ اس لئے میرا دل اس فتویٰ پر بے قرار ہوا اور اب تک وہ بے قراری نہیں گئی۔ سر سید کے باب میں جو کچھ رطب ویا بس تحریری وتقریری مرزا قادیانی کی طرف سے ان کے اتباع میں شائع ہیں۔ اس کو پچ تصور نہیں کرسکتا تا وقتیکہ میں خود ان کی زبان سے نہ سن لوں۔ یا ان کے قلم کا لکھا ہوا اپنی آنکھوں سے نہ پڑھ لوں مجھے آنحضرتa کا ارشاد کہ ’’لا تکلم بکلام تعذر منہ غدا‘‘ ہر وقت پیش نظر ہے۔ یہ ہیں میرے خیالات بالاختصار مرزا قادیانی کے باب میں اگر مکروہات سے فرصت ملی تو ہم دوسرے نمبر میں یہاں بیاں کریں گے۔ کہ مرزا قادیانی کی ذات سے اسلام کو کیا فائدہ پہنچا اور کیا نقصان؟ ہذا آخر کلامی وما ہذا الا ماالہمنی ربی۔ ایڈیٹر… حدیث علماء امتی…الخ صحیح نہیں اس سے انبیاء کی توہین لازم آتی ہے۔ آنحضرتa نے اس سے منع فرمایا ہے۔ ایسی ہی موضوع حدیثوں نے جھوٹے مہدی پیدا کئے اور خاص کر مرزا قادیانی کو خدا کا لیپالک اور نبی اور مہدی اور مسیح بنا دیا۔ غنیمت ہے تالیف واشاعت کے ایڈیٹر حسب آیہ ’’ان الشیاطین لیوحون الیٰ اولیائہم‘‘ کچھ القاء ہوا تھا وہ غت ربود ہوگیا۔ ہمارے خیال میں کشف اور رویاء میں ایڈیٹر صاحب سے بڑھے ہوئے ہیں۔ اب وہ نہیں کہہ سکتے کہ پر من خس است واعتقاد من بس است۔ فقط! تعارف مضامین … ضمیمہ شحنۂ ہند میرٹھ سال ۱۹۰۴ء ۸؍اکتوبر کے شمارہ نمبر۳۸؍کے مضامین ۱… حامد قادیانی سیالکوٹ کے لئے تحفہ۔ ۲۰۰۔لدھیانہ! ۲… تیس۳۰؍دجالوں کا خروج۔ مولانا شوکت اﷲ میرٹھی! ۳… آنحضرتa کی احادیث کا قادیانی مز خرفات سے موازنہ۔مولانا شوکت اﷲ میرٹھی!