احتساب قادیانیت جلد نمبر 58 |
|
مجددالسنہ مشرقیہ پر اس کے خلاف الہام ہوچکا ہے کہ ’’وردت المذلۃ ونزلت المزلۃ‘‘ بہت جلد معلوم ہوجاتا ہے کہ فتح وشکست کا کیا رنگ رہے گا۔ نواں الہام… (پھر عربی الہام آکودا) ’’ظفر من اﷲ وفتح مبین۔ ظفر وفتح من اﷲ‘‘ (تذکرہ ص۴۹۵، طبع سوم) الہام ان کے دو نوںٹکڑوں میں کیا فرق ہوا۔ پہلے تو آسمانی باپ نے ذرا جیوٹ کرکے کہہ دیا کہ تیری فتح ہوگی۔ مگر جب آتھم والا قصہ یاد آیا۔ جس میں باپ اور لے پالک دونوں کو اپنا سر پیٹنا پڑا تھا۔ توجھٹ سے کہہ دیا کہ فتح اور شکست خدا ہی کی طرف سے ہے تاکہ بعد خرابی بسیار بچائو کا پہلو باقی رہے۔ دسواں الہام… رسول پناہ گزین ہوئے قلعہ ہند میں۔‘‘ (تذکرہ ص۴۸۵، طبع سوم) رسول خود بدولت ہیں۔ یہ منہ اور گرم مصالحہ۔ کیوں کیا مصیبت آئی۔ کیا ابھی سے دن یاد آگئے۔ جو پناہ کے لئے قلع جات کی فکر ہوئی۔ یہ تو انتہا درجہ کی بدفالی اور تشائم ہے۔ آسمانی باپ سے بوکھلا گیا۔ سنسنا گیا۔ حواس یوں غائب ہوگئے جیسے منارے کی خیالی تعمیر مناسب تھا کہ لے پالک کا دل بڑھاتا جس کا ننھا سا کلیجا ہے۔ اس کی دھڑکن دور کرتا۔ اسے چیتے کی طرح پھیلاتا، بڑھاوے دیتا کہ تو ایسا اور تیرا آسمانی باپ ایسا، نہ کہ خوفناک الہام سے پیٹ میں اور بھی پانی کردیتا۔ واہ جی واہ! یہ انیسویں صدی کے لے پالک اور یہ سنگدل باپ ہیں۔ خون سفید ہوگئے۔ اولاد کی گرمی محبت سرد پڑگئی۔ قرب قیامت ہے نا۔ خوب یاد رکھو کہ خدائے تعالیٰ سرکشوں کو پناہ نہیں دیتا۔ فرعون کا قصہ یاد کرو۔ اس کی شان ذوالبطش الشدید ہے۔ (ایڈیٹر) آغاز سال اور ساقی نامۂـ توحید تیری ذات غنی ہے ساقی تو بخشش کا دھنی ہے ساقی آئے ہیں رند پیاسے در پر دے دے جام طہور کوثر رند ہیں کب سے پیاسے بھوکے پیتے ہیں کب سے گھونٹ لہو کے ساغر عرفان پی کے لگائیں یامن ہو یا ہو کی صدائیں نعرے لگائیں ہل چل ڈالیں ہند سے ہر ملحد کو نکالیں دجّالون ثلاثون بھاگیں اپنے گدھوں کی اٹھائیں باگیں لید ہر ایک پلید کے نکلے ہر مردود و مرید کی نکلے